وزیر دفاع خواجہ آصف نے امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کے تو اپنے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگتے ہیں تو کیا اس کا پاکستان کے انتخابات پر سوال اٹھانا بنتا ہے۔
ایک انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہاکہ 2016 میں یہی امریکا کہتا تھا کہ روس نے ہمارے انتخابات میں مداخلت کی اور پھر 2020 میں ٹرمپ نے کہاکہ انتخابات میں رگنگ ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ امریکا میں الیکشن آنے والا ہے اس لیے وہ یہ زبان بول رہے ہوں گے۔
خواجہ آصف نے کہاکہ یہ قرارداد لانے والا ملک فلسطینیوں کے قتل عام میں اسرائیل کی سہولت کاری کررہا ہے، کیا یہ جمہوریت ہے، کیا یہ انسان دوستی ہے، یا انسانی حقوق کی حفاظت ہے؟
واضح رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان نے پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے قومی انتخابات کے بعد انتخابی دھاندلی کے دعوؤں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے حق میں ووٹ دیا، جس میں جنوبی ایشیائی ملک میں جمہوری عمل میں لوگوں کی شرکت کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
قرارداد میں’ ڈرانے، دھمکانے، تشدد، من مانی حراست، انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن تک رسائی پر پابندی، یا ان کے انسانی، شہری یا سیاسی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی کے ذریعے پاکستان کے عوام کی جمہوریت میں شرکت کو دبانے کی کوششوں کی مذمت کی گئی۔
ایوان کی قرارداد 901 میں کہا گیا کہ اس قراداد کا مقصد پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی حمایت کا اظہار کرنا ہے۔
دوسری جانب پاکستان نے امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر ردعمل میں کہا ہے کہ مذکورہ قرارداد کا سیاق و سباق اور ٹائمنگ پاک امریکا دوطرفہ مثبت تعلقات کے برخلاف اور پاکستان کی سیاسی صورتحال، انتخابات کے طریقہ کار کو مکمل طور پر سمجھے بغیر منظور کی گئی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ ہم باہمی احترام اور ایک دوسرے کے مسائل کو سمجھتے ہوئے تعمیری مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں اور اس طرح کی قراردادیں نہ تو تعمیری ہیں اور نہ ہی زمینی حقائق سے میل کھاتی ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ ہمیں امید ہے کہ امریکی کانگریس پاک امریکا تعلقات اور دونوں ملکوں کے مفاد میں باہمی تعاون پر اپنی توجہ مرکوز رکھے گی۔