وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی خوشحالی کا سفراب شروع ہوچکا ہے، کسٹمزاپیلٹ ٹریبونلزقائم کیے جائیں تاکہ ٹیکس سے متعلق مقدمات کے حل میں تیزی لائی جا سکے، یہ ممکن نہیں کہ غریب ٹیکس ادا کرے اور اشرافیہ چھوٹ سے لطف اندوز ہو۔
مزید پڑھیں
جمعہ کو وزیراعظم شہباز شریف سے قومی اسمبلی سے بجٹ کی منظوری کے بعد وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم محمد شہباز شریف نے قومی اسمبلی کی جانب سے بجٹ 2024-25 کی فوری منظوری کو سراہتے ہوئے وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم کی انتھک کاؤشوں کو سراہا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ عوام دوست بجٹ کی تیاری میں عام آدمی کی فلاح و بہبود کو ترجیح دی گئی ہے اور ملک کو معاشی خوشحالی کی جانب گامزن کر دیا گیا ہے۔
وزیراعظم نے بجٹ اجلاس میں تمام حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی فعال شرکت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے بجٹ کی تیاری میں وزارت خزانہ، منصوبہ بندی، دیگر متعلقہ وزارتوں اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے افسران کی کاؤشوں کو بھی سراہا۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے عام آدمی کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کے لیے تمام ممکنہ وسائل کو بروئے کارلانے کی پوری کوشش کی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت نے تنخواہ دار طبقے، پنشنرز اور مزدوروں کو ریلیف فراہم کیا ہےاور بجٹ میں صحت، تعلیم، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبوں پربھی خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایلیٹ کلاس اور ٹیکس چوروں کو نیٹ میں لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ غریب ٹیکس ادا کرے اور اشرافیہ ٹیکس چھوٹ سے لطف اندوز ہو۔
معاشی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملکی معیشت کو درست راستے پر گامزن کیا گیا ہے اور پاکستان کی خوشحالی کا سفر اب شروع ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کاروبار دوست پالیسیوں کی وجہ سے حکومت پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، حکومت محکموں میں اصلاحات لانے اور خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی ترجیحی بنیادوں پر نجکاری کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
دریں اثنا وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملکی معیشت میں اہم کردارادا کیا ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ قومی ترقی و خوشحالی کے لیے اجتماعی کوششیں کی جائیں۔
ایف بی آر سے متعلق امور سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بورڈ کے مختلف زیرالتوا مقدمات کوعدالتوں اور ٹریبونلز میں آگے بڑھانے کے لیے اعلیٰ وکلا کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ان لینڈ ریونیو اپیلٹ ٹریبونلز کے ساتھ کسٹمزاپیلٹ ٹریبونلز بھی قائم کیے جائیں تاکہ ٹیکس سے متعلق مقدمات کے حل میں تیزی لائی جا سکے۔
انہوں نے ایف بی آر کی جاری اصلاحات اور محصولات کے حوالے سے ہفتہ وار جائزہ اجلاس کی خود صدارت کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔ وزیراعظم نے ایف بی آر کے ہونہار افسران کو ایوارڈدینے کے لیے حکمت عملی وضع کرنے کی بھی ہدایت کی۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ان لینڈ ریونیو میں اپیلٹ ٹریبونلز کے قیام کا عمل شروع ہوچکا ہے۔ ان ٹریبونلز میں ججوں کی تقرری کے لیے ایک شفاف تحریری امتحان منعقد کیا جائے گا۔
اجلاس میں وزیرقانون وانصاف اعظم نذیرتارڑ، اٹارنی جنرل منصورعثمان اعوان، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے معیشت و توانائی بلال اظہر کیانی، وفاقی حکومت کے ترجمان برائے قانونی امور بیرسٹرعقیل ملک، بیرسٹردانیال چوہدری، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل خان، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر سینیئر سرکاری حکام نے شرکت کی۔