ایک تحقیق میں چیونٹیوں کے بارے میں دلچسپ بات سامنے آئی ہے کہ چیونٹیاں بھی انسانوں کی طرح اپنے زخمی ساتھیوں کا علاج کرتی ہیں، اور زخمی چیونٹی کا آپریشن کرتی ہیں۔
سائنسی جریدے ’کرنٹ بائیولوجی‘ میں شائع ایک تحقیق کے مطابق بعض طرح کی چیونٹیاں اپنے زخمی ساتھیوں کے جسم میں انفیکشن پھیلنے سے روکنے کے لیے ان کے زخمی عضو، جیسے ٹانگ کو کاٹ کر ان کی ان کے جسم سے الگ کرلیتی ہیں، اس سے ان کے ساتھی کی جان بچ جاتی ہے۔
مزید پڑھیں
رپورٹ کے مطابق تاریخ میں پہلی بار انسانوں کی طرح سرجری (آپریشن) جیسا عمل کسی اور جاندار میں پایا گیا ہے، چیونٹیوں کی اس قسم کو’فلوریڈا کارپینٹر آنٹ‘ کا نام دیا گیا ہے اور یہ امریکا میں عام پائی جاتی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان چیونٹیوں کے مشاہدے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ اپنے ساتھی زخمی چیونٹیوں کے زخموں کو یا تو صاف کر کے انہیں ٹھیک کرنے کی کوشش کرتی ہیں، یا ضائع ہونے والی ٹانگ کو کاٹ کر جسم سے علیحدہ کر دیتی ہیں۔
New wound care behavior in ants! Here we show how ants amputate the leg of injured conspecifics (a first in the animal kingdom)! Interestingly, amputations are not always the best strategy to care for a wound and ants have adapted their treatment accordingly. A 🧵… (1/6) pic.twitter.com/5dgnXZrkEl
— Erik Frank (@ETF1989) July 2, 2024
تحقیق کے مصنف اور جرمنی کی یونیورسٹی آف ورزبرگ کے پروفیسر ایرک فرانک کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ ان چیونٹیوں کا طبی نظام جانداروں میں انسانوں کے بعد سب سے ترقی یافتہ ہے۔
پروفیسر ایرک فرانک نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس اکاؤنٹ پر تحقیق کے نتائج شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ان چیونٹیوں نے آپریشن کے کئی طریقے وقت کے ساتھ ساتھ سیکھے ہیں، چیونٹیوں نے زخمی ہونے کی صورت میں جب اپنے ساتھی کی ٹانگ ان کی ران کی ہڈی سے اوپر سے کاٹی تو ایسی صورت میں ایسی چیونٹیوں کے بچنے کا اوسط امکان 95 فیصد تک پہنچ گیا۔
چیونٹیوں کی سرجری نہ کرنے کی صورت میں یہ شرح محض 45 فیصد تھی، دوسری طرف جب سرجری کے ذریعے انسان کے کسی عضو کو کاٹا جاتا ہے تو ایسی صورت میں نتائج تقریباً ایسے ہی ہوتے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ پنڈلی کی ہڈی سے نیچے کے زخموں کی صورت میں عضو نہیں کاٹا جاتا، بلکہ زخم کو دوسرے طریقوں سے بہتر کرنے کے طریقے اختیار کیے جاتے ہیں، ایسی چیونٹی کے بچنے کا اوسط 45 فیصد سے 75 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔
محققین کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ سائنسدانوں نے انسانوں کے علاوہ جانداروں میں زخموں کو ٹھیک کرنے کے لیے میڈیکل طریقہ کار استعمال کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
ماضی میں ایرک کے گروپ نے دیمک کا شکار کرنے والی چیونٹیوں پر تحقیق کی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ایسی چیونٹیاں زخمی ساتھیوں کے زخموں کو بیکٹیریا سے بچانے کے لیے جسم کے ایک غدود سے رطوبت جاری کرتی ہیں جو اینٹی بائیوٹک کا کردار ادا کرتا ہے اور اس سے چیونٹیوں میں ہلاکتوں کی تعداد میں بڑی کمی واقع ہوتی ہے۔