گلگت بلتستان میں دیامر کے علاقہ داریل میں سیکیورٹی فورسز کا ہڈور چلاس بس حملے میں ملوث دہشتگردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے اور قراقرم ہائی وے گزشتہ 24 گھنٹے سے بند ہے، جس کی وجہ سے مقامی لوگوں، سیاحوں اور مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
گزشتہ روز سیکیورٹی فورسز کے انٹلیجنس بیسڈ آپریشن میں ہڈور چلاس میں بس پر دہشتگرد حملے کا ماسٹر مائنڈ کمانڈر شاہ فیصل ہلاک ہوگیا تھا، تاہم سیکیورٹی فورسز نے دیگر دہشتگردوں کو پکڑنے کے لیے آپریشن جاری رکھا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، ہڈور چلاس بس حملے کا ماسٹر مائنڈ ہلاک
سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے باعث قراقرم ہائی وے بند ہے جس کی وجہ سے کئی سیاح اور مسافر قراقرم ہائی وے پر پھنس چکے ہیں اور 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود سڑک کو آمد و رفت کے لیے نہیں کھولا جاسکا ہے۔
شہری امتیاز حسین 3 جولائی کو گلگت سے راولپنڈی کے لیے بس میں روانہ ہوئے تھے۔ انہوں نے وی نیوز کو بتایا کہ قراقرم ہائی وے پر جگہ جگہ مسافروں کو روکا جارہا اور پچھلے 22 گھنٹے سے مسافر خوار ہورہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چلاس سانحہ: شوہر اور بچوں کی ڈھال بن کر دہشتگردوں کی 6 گولیاں کھانے والی بہادر خاتون اسلام آباد منتقل
ان کا کہنا تھا، ’یہاں حکومت نام کی کوئی چیز نظر آرہی اور نہ ہی مسافروں کا کوئی پرسان حال ہے، انہیں بلاوجہ روکا جارہا جس سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے۔‘
انہوں نے حکام بالا سے مطالبہ کیا کہ مسافروں کے لیے سہولیات مہیا کی جائیں کیونکہ بسوں میں بچے، بزرگ اور بیمار افراد بھی سفر کرتے ہیں اور وہ مجبوری کے تحت اس موسم میں سفر کررہے ہیں۔
دوسری جانب، حکومتی ترجمان قراقرم ہائی وے کی بندش کے حوالے سے تردید کر رہے ہیں۔ گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق، سانحہ ہڈور میں نامزد ملزمان کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے، حالات معمول پر ہیں اور قراقرم ہائی وے پر کسی قسم کی بندش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قراقرم ہائی وے کے ارد گرد سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں لیکن ہائی وے پر ٹریفک معمول کے مطابق روں دواں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ چلاس: بیٹے کے بعد زخمی والد بھی چل بسا، جاں بحق افراد کی تعداد 13 ہوگئی
ڈپٹی کمشنر چلاس فیاض احمد کے مطابق، قراقرم ہائی وے اور بابوسر روڈ کی بندش کے حوالے سے غلط خبریں پھیلائی جارہی ہیں، ہائی وے صبح 5 سے شام 7 بجے تک کھلی ہے، مسافر مذکورہ اوقات کار کے مطابق سفر کریں اور کوشش کریں کہ دن کے اوقات میں سفر کریں۔
البتہ پبلک ٹرانسپورٹ کمپنی نیٹکو کے جی ایم محبوب حسین نے کہا ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ بند ہے اور تاحال اس کے کھلنے کے کوئی امکانات نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ ہڈور چلاس سانحہ 2 دسمبر کو پیش آیا تھا جس میں نامعلوم دہشتگردوں نے گلگت سے راولپنڈی جانے والی مسافر بس پر اندھادھند فائرنگ کردی تھی۔ اس حملے میں متعدد بے گناہ مسافر موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے جبکہ 16 زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے میں علمائے کرام اور مختلف طبقہ فکر کے مسافروں کو بے دردی سے نشانہ بنایا گیا تھا۔