سپریم کورٹ آف پاکستان میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق کیس کی جلد سماعت کے لیے درخواست دائر کی گئی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ کیس کی سماعت میں مزید تاخیر نہ کی جائے۔
معروف قانون دان بیرسٹر اعتزاز احسن کی جانب سے دائر کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملک میں جبری گمشدگیوں میں اچانک اضافے پر درخواست گزار کو شدید خدشات لاحق ہیں۔
یہ بھی پڑھیں لاپتا افراد کی واپسی سے متعلق اٹارنی جنرل کا بیان حلفی عدالتی حکم نامے کا حصہ قرار
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملک میں سیاستدانوں، صحافیوں، بیوروکریٹس، سیاسی کارکنوں اور اختلافی رائے رکھنے والے کو لاپتا کیا جارہا ہے۔
’صحافی اور سیاستدان چھوٹ جاتے ہیں لیکن غیرمعروف لوگوں کو نہیں چھوڑا جاتا‘
درخواست گزار نے کہاکہ صحافیوں اور سیاستدانوں سمیت نامور افراد کو کچھ عرصہ بعد رہا کردیا جاتا ہے لیکن غیر معروف لوگ کئی دہائیوں سے لاپتا ہیں۔
اعتزاز احسن نے درخواست میں مزید کہاکہ عدالت نے 3 جنوری کو وفاقی حکومت سے تحریری یقین دہانی مانگی تھی کہ مستقبل میں کسی شہری کو لاپتا نہیں کیا جائےگا۔ عدالت نے گزشتہ سماعت پر لاپتا افراد کمیشن سے بھی مسنگ پرسنز کے حوالے سے ضروری تفصیلات طلب کی تھیں۔
درخواست گزار نے کہاکہ 6 ماہ سے زیادہ وقت گزرنے کے باوجود کیس سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا جاسکا۔ ’پاکستان کا سب سے سنگین اور اذیت ناک مسئلہ لوگوں کا جبری طور پر لاپتا ہونا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ لاپتا افراد کا ہے، چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ
انہوں نے کہاکہ عدالت کی جانب سے وفاقی حکومت سے جبری گمشدگیوں کی روک تھام کے لیے تحریری یقین دہانی طلب کیے جانے کے بعد جبری گمشدگیوں کے متعدد واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں، سپریم کورٹ کیس فوری سماعت کے لیے مقرر کر کے اس سماجی برائی کا ہمیشہ کے لیے سدباب کرے۔
’کیس سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا جاتا تو مزید شہریوں کے لاپتا ہونے کا خدشہ ہے‘
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں پروفیسر ظہور مشوانی، مظہر مشوانی، پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات وقاص امجد، شہباز گل کے بھائی غلام شبیر سمیت متعدد افراد کو لاپتا کیا جاچکا ہے۔
انہوں نے درخواست میں کہا ہے کہ اگر کیس جلد سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا جاتا تو مزید شہریوں کے لاپتا ہونے کا خدشہ موجود ہے۔