بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ لاپتا افراد کا ہے، چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ

منگل 23 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیف جسٹس بلوچستان جسٹس ہاشم کاکڑ کی تعیناتی اور جسٹس نذیر لانگو کی ریٹائرمنٹ پر دونوں ججز کے اعزاز میں کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس بلوچستان جسٹس ہاشم کاکڑ کا کہنا تھا کہ زیر التوا مقدمات کو جلد نمٹانا ان کی ترجیح ہوگی۔

چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کو بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ہمارے بچوں کی مسخ شدہ لاشیں ملتی ہیں، ہمارے صوبے کے نوجوان لاپتا ہوجاتے ہیں اور ان کے خاندان کو ان کے بارے میں کوئی علم تک نہیں ہوتا، اسی طرح غیرت کے نام پر بے گناہ لوگوں کو مارا جاتا ہے۔

چیف جسٹس ہاشم کاکڑ کا کہنا تھا کہ وہ بلوچستان کے مسائل پر خاموش نہیں رہیں گے، نصیر آباد میں غیرت کے نام پر جھوٹے الزامات میں 300 خواتین کو قتل کیا گیا، قلات کی تحصیل منگوچر میں سڑک کنارے 20 غیر تکمیل شدہ عمارتیں ملیں جن پر 2014 کے بعد کوئی کام نہیں ہوا اور لاگت تقریباً 2 ارب روپے آچکی ہے۔

چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کے مطابق چمن ماسٹر پلان پروجیکٹ پر 1 ارب 79 کروڑ روپے خرچ ہوچکے ہیں، پروجیکٹ کے مطابق 550 دکانیں، کولڈ اسٹوریج، ویئر ہاؤسز، بس اور ٹرک ٹرمینل سمیت عالمی طرز کی سبزی منڈی کا قیام عمل میں آنا تھا، یہ کسی کی ذاتی ملکیت نہیں یہ عوام کا پیسہ ہے۔

چیف جسٹس ہاشم کاکڑ نے بتایا کہ انہوں نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلوچستان کو ایک مہینے میں پروجیکٹس پر عملدرآمد کرانے کی ہدایت کی ہے۔ ’10 دن بعد چمن اور 15 دن کے بعد منگوچر کا دورہ کروں گا مجھے یہ دونوں منصوبوں پر عمل درآمد ہوتا نظر آنا چاہیے۔۔۔ میں مسائل کے حل کے لیے کبھی بھی غفلت کا مرتکب نہیں ہوں گا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp