وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ مجبوری کے باعث ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، تلخ فیصلے نہ کیے گئے تو ہمیں دوبارہ ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہوگا، 3 سال بعد ایک بار پھر اگر عالمی مالیاتی ادارے کے پاس جانا پڑا تو یہ ہمارے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہوگا۔
کوئٹہ میں کسان پیکیج کے دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ بلوچستان کے 28 ہزار ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جارہا ہے، اس منصوبے پر 55 ارب روپے خرچ ہوں گے جس میں سے 70 فیصد ادائیگی وفاق کرے گا، جبکہ 30 فیصد صوبائی حکومت کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں وسط ایشیائی ریاستوں نے پاکستانی بندرگاہوں کے استعمال میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے، وزیراعظم پاکستان
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے ترقی کی دوڑ میں پیچھے ہونے کی کئی وجوہات ہیں، اگر 500 ارب روپے سبسڈی کی رقم صوبے کی ترقی اور خوشحالی پر لگی ہوتی تو صورتحال مختلف ہوتی۔
وزیراعظم نے کہاکہ کسانوں کو سولر پینل مہیا کریں گے، وزیراعلیٰ نے 3 ماہ میں 28 ہزار کنکشنز لگانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
شہباز شریف نے کہاکہ پورے ملک میں 10 لاکھ ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا، ہم قرضوں میں جکڑے ہوئے ہیں، اس لیے سولر منصوبے کے لیے صوبوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
وزیراعظم پاکستان نے کہاکہ وفاق کی جانب سے بلوچستان میں دانش اسکولوں کے لیے فنڈز رکھے گئے ہیں، چاروں صوبوں کے ایک ہزار گریجویٹس کو زرعی تربیت کے لیے چین بھیجا جائے گا، جبکہ بلوچستان کا کوٹہ دیگر صوبوں سے 10 فیصد زیادہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں ’پی ڈبلیو ڈی‘ کا محکمہ ختم کرنیکا حکم، معاشی حالات نقصان پہنچانے والے اداروں کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتے، وزیراعظم
شہباز شریف نے کہاکہ قرضوں کی وجہ سے ہماری نسلیں گروی ہوچکی ہیں، اگر 3 سال بعد پھر آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا تو یہ ہمارے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ ہم سب کو مل کر چیزوں کو بہتر کرنا ہوگا، دہشتگردی کے ناسور کو ملک سے ختم کیا جائے گا۔
وزیراعظم پاکستان نے کہاکہ ہم گوادر کو شاندار پورٹ بنانے کے لیے تیار ہیں، یہ ریکوڈک کی کانوں سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوگا۔