امریکی صدر جو بائیڈن نے صدارتی انتخابات لڑنے کا دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے اپنی جماعت کے کانگریس اراکین کو یقین دلایا ہے کہ وہ اپنے حریف ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے ڈیموکریٹ اراکین کانگریس کے نام لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ ہمارے پاس ڈیموکریٹک کنونشن کے لیے 42 دن اور عام انتخابات کے لیے 119 دن ہیں۔
انہوں نے اپنی جماعت کے اراکین سے کہا کہ ہمارے انتخابات سے متعلق عزم کی کمزوری یا اس سے آگے بڑھنےکا فقدان صرف ٹرمپ کی مدد کرتا ہے اور ہمیں نقصان پہنچاتا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم متحد ہوں اور ایک متحد جماعت کے طور پر آگے بڑھیں اور ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیموکریٹک امیدوار کے طور پر امریکی صدر جو بائیڈن کی جگہ کون لے سکتا ہے؟
جو بائیڈن نے واضح کیا کہ اگر انہیں مکمل یقین نہ ہوتا کہ وہی ڈونلڈ ٹرمپ کو ہرانے کے لیے بہترین امیدوار ہیں تو وہ دوبارہ صدارتی انتخابات لڑنے کے لیے تیار نہ ہوتے۔
امریکی صدر نے خط میں مزید لکھا کہ پچھلے 10 روز میں انہوں نے پارٹی رہنماؤں، حکام اور ووٹرز سے بات چیت کی ہے، ان کے خدشات سنے ہیں، وہ اندھے نہیں، دیگر کے مقابلے میں کہیں بہتر جانتے ہیں کہ صدارتی امیدوار کی حیثیت سے نمائندگی کی ذمہ داری کیا ہوتی ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ پارٹی ووٹرز نے انہیں ہی صدارتی امیدوار چنا ہے تو کیا ان کی رائے کی بجائے میڈیا، سیاسی پنڈتوں اور ڈونرز کی بات سنی جائے؟ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم جمہوریت کے لیے کیسے کھڑے ہوں گے اگر ہم اپنی پارٹی ہی میں اسے نظر انداز کریں گے تو، اس لیے یہی وقت ہے کہ پارٹی متحد ہوکر آگے بڑھے اور ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست سے دوچار کرے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر مشکل میں پھنس گئے، بیٹا نشے کی حالت میں غیرقانونی اسلحہ خریدنے کا مجرم قرار
جو بائیڈن نے اس خط کے بعد ایم ایس این بی سی کو فون پر دیے گئے ایک انٹرویو میں واضح کیا کہ زیادہ تر ڈیموکریٹس چاہتے ہیں کہ وہ صداراتی اُمیدوار کی دوڑ میں برقرار رہیں۔ یہ ڈیموکریٹس پارٹی عہدیداروں کی جانب سے ان سے صدارتی عہدے سے دستبردار ہونے کے مطالبے سے مایوس ہیں۔
انہوں نے اپنے ناقدین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر وہ سنجیدہ ہیں تو انہیں صدر کے لیے اعلان کرنا چاہیے، کنونشن میں مجھے چیلنج کرنا چاہیے یا ٹرمپ کے خلاف ان کی حمایت کرنی چاہیے۔
جو بائیڈن نے شمالی کیرولائنا کے شہر ولمنگٹن میں فوجی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بھی واضح اعلان کیا کہ وہ صداراتی عہدے کے لیے ہونے والے انتخابات میں شامل ہیں، اس کے لیے حتمی فیصلہ کر لیا ہے اور پارٹی عہدیداروں کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جعلسازی کیس میں قصوروار قرار
نیو یارک ٹائمز کے ایک سروے کے مطابق ڈیموکریٹک ووٹرز اس بات پر منقسم ہیں کہ آیا بائیڈن کو ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کے طور پر برقرار رہنا چاہیے یا ڈیموکریٹک پارٹی کا ایک مختلف امیدوار ہونا چاہیے۔
کیپیٹل ہل میں بائیڈن کو زیادہ نمایاں مخالفت کا سامنا ہے، جہاں کانگریس میں ایوان نمائندگان کی پروگریسو کاکس کی چیئر پرسن پرمیلا جے پال جو بائیڈن کو صدارتی عہدے سے ہٹانے کی زبردست حامی ہیں۔
ادھر مونٹانا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جون ٹیسٹر نے بھی ایک بیان میں کہا کہ صدر بائیڈن کو امریکی عوام بشمول مجھ سمیت یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ مزید چار سال تک اس عہدے پر فائز رہنے کے اہل ہیں۔