سابق وزیر اعظم عمران خان کیخلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوئی جہاں سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کا بیان ریکارڈ کرنے سمیت بنی گالا اسلام آباد کے پٹواری پر جرح بھی مکمل کرلی گئی ہے۔
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں 190ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے کی، دوران سماعت سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کا بیان ریکارڈ کیا گیا تاہم سابق وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان اور سابق وزیر زبیدہ جلال آج عدالت پیش نہ ہوسکیں۔
دوسری جانب بنی گالا اسلام آباد کے پٹواری عباس گورائیہ پر جرح بھی مکمل کرتے ہوئے ریفرنس کی سماعت 13جولائی تک ملتوی کر دی گئی ہے، ریفرنس میں مجموعی طور پر 31گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے جاچکے ہیں اور 30 گواہوں پر جرح مکمل کرلی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 190ملین پاؤنڈ ریفرنس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں نامزد عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو جیل سے کمرہ عدالت پیش کیا گیا، ملزمان کی جانب سے وکلاء عثمان ریاض گل اور چوہدری ظہیر عباس پیش ہوئے نیب کی جانب سے پروسیکیوٹر امجد پرویز اور سردار مظفرعباسی اپنی قانونی ٹیم کے ہمراہ پیش ہوئے۔
سابق وفاقی وزیر پرویز خٹک کے بیان کے موقع پر عمران خان بھی روسٹرم پر آگئے اور مسکراتے رہے، ایک موقع پرانہوں نے پرویز خٹک کے بیان میں مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ اب تو نواز شریف کے فلیٹس بھی پاکستان واپس آنا چاہییں۔
مزید پڑھیں: نیب نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان کی ضمانت سپریم کورٹ میں چیلنج کردی
اڈیالہ جیل میں قائم اسلام آباد کی احتساب عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے پرویز خٹک نے بتایا کہ نیب نے مئی 2023 میں ان سے 190 ملین پاؤنڈ کی منتقلی کے ضمن میں بیان لیا تھا، اس وقت کے مشیر احتساب شہزاد اکبرنے کابینہ کو پاکستانی سے غیرقانونی طورپرباہربھیجی گئی بڑی رقم برطانیہ میں پکڑی جانے اور پاکستان کو واپس کیے جانے کا بتایا تھا۔
پرویز خٹک کے مطابق یہ معاملہ کابینہ کے ایجنڈے پر نہیں تھا، بلکہ میٹنگ میں ایڈیشنل ایجنڈے کے طور پر سامنے لایا گیا تھا، ایڈیشنل ایجنڈے پر ان سمیت دیگر کابینہ اراکین نے اعتراض کیا تھا، کابینہ اجلاس میں رقم کے حوالے سے کاغذات بند لفافے میں پیش کیے گئے۔
مزید پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیا ہے اور اس کا بحریہ ٹاؤن سے کیا تعلق ہے؟
پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ایڈیشنل ایجنڈے کی منظوری کابینہ سے لی گئی تھی، ریفرنس کے تفتیشی نے بتایا کہ ایجنڈے کے ساتھ ایک تحریر میں لکھا تھا کہ رقم بحریہ ٹاون کے مالک ملک ریاض نے برطانیہ منتقل کی تھی، سابق وزیر دفاع اپنا بیان 15 منٹ میں ریکارڈ کرانے کے بعد عدالت سے باہر چلے گئے۔