دنیا بھر کی طرح پاکستان خاص کر گلگت بلتستان کو موسمیاتی تبدیلی کا سامنا ہے، ہر سال گلیشیئرز کے پگھلاؤ میں اضافے کے باعث یہاں کے باسیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
گلگت بلتستان میں موسمیاتی تبدیلی سے انسانی جانوں، املاک، فصلوں، زرخیز زمین، درختوں اور مال مویشیوں کا بھی نقصان ہوتا ہے، اسی طرح اس سال بھی سیلاب کے خطرات ہر سال کی طرح گلگت بلتستان کے باسیوں پر منڈلا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں کیا اس سال پھر شیشپر گلیشیئر پھٹنے سے قراقرم ہائی وے بند ہوسکتی ہے؟
محکمہ موسمیات نے اس ہفتے بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، جب بھی گلگت بلتستان میں بارشیں ہوتی ہیں تو یہاں تباہی لاتی ہیں، ندی نالوں میں طغیاتی کے باعث زمینی کٹاؤ ہوتا ہے۔ اسی صورتحال کے پیش نظر محکمہ موسمیات نے الرٹ بھی جاری کیا ہے کہ بلاوجہ پہاڑی علاقوں کی طرف سفر سے اجتناب کریں۔
’اسکردو برگے نالہ میں سیلاب نے تباہی مچا دی ہے، اور 2 درجن کے قریب گھر مکمل تباہ ہوگئے ہیں جبکہ کئی اور گھر بھی سیلاب کی زد میں آچکے ہیں۔
متاثرین بے یارومددگار کھلے آسمان تلے کسی مسیحا کے انتظار میں بیٹھے رہے مگر کسی نے بھی مدد نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں موسمیاتی تبدیلیاں تباہی پھیلانے لگیں، ماحول کو آلودگی سے پاک رکھنا ناگزیر
متاثرہ شخص زاہد علی بات چیت کے دوران زاروقطار رونے لگے اور کہاکہ ہماری مدد کے لیے کوئی نہیں آیا۔
اسکردو سے تعلق رکھنے والے صحافی صادق صدیقی نے وی نیوز کو بتایا کہ متاثرین بے یارومددگار کھلے آسمان تلے ہیں، اور ان کی کوئی مدد نہیں کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ جب ہم برگے نالے میں گئے تو لوگ اپنی مدد آپ کے تحت کام کررہے تھے جبکہ انتظامیہ کا کوئی نام و نشان تک نہیں تھا، اس وقت متاثرین امداد کے منتظر ہیں۔
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر اسکردو نے بتایا کہ اس سال سیزن کا پہلا گلاف ایونٹ ہے جس نے اسکردو برگے نالہ میں تباہی مچائی ہے، ہماری ٹیمیں اس حوالے سے ڈیٹا اکٹھا کررہی ہیں اور ان متاثرین کی بحالی کے لیے انتظامیہ اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔