خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ کے رہائشی محمد شیراز کی کہانی جدوجہد، ہمت اور کامیابی کی مثال ہے، 2020 میں ناحق ایک مقدمہ میں جیل کاٹنے والے محمد شیراز نے 18 ماہ کی قید کے دوران موتیوں سے مخلتف مصنوعات بنانے کا ہنر سیکھا جو ان کی زندگی بدلنے کا باعث بن گیا۔
جیل میں جانے سے قبل، محمد شیراز اپنے بڑے بھائی کے ہمراہ لکڑی کا کام کرتے تھے، جو انہوں نے اپنے بھائی سے ہی سیکھا تھا، رہائی کے بعد بھی انہوں نے اپنے بھائی کے ساتھ کام کا دوبارہ آغاز کیا لیکن ساتھ ہی انہوں نے موتیوں کے کام میں بھی کمال مہارت حاصل کرتے ہوئے حیرت انگیز مصنوعات تیار کیں۔
رہائی کے بعد، محمد شیراز نے اپنی بیوی کے تعاون سے ایک ادارہ قائم کیا جہاں وہ محلے کی نوجوان لڑکیوں اور خواتین کو موتیوں کے کام کی تربیت فراہم کرتے ہیں، اس ادارے نے نہ صرف ان خواتین کو خودمختار بنایا بلکہ ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو بھی پروان چڑھایا۔
محمد شیراز نے اپنے کام کو پروموٹ کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کیا۔ ٹک ٹاک، فیس بک اور دیگر پلیٹ فارمز نے ان کے ہنر کو دنیا بھر میں متعارف کرایا جس سے ان کا کام نہ صرف مزید لوگوں تک پہنچا بلکہ مقبولِ عام بھی ہوا۔
جیل میں ان کے استاد کی رہنمائی، خاندان کی حمایت اور سوشل میڈیا کے استعمال نے محمد شیراز کی زندگی کو ایک نئی راہ پر گامزن کردیا ہے، آج وہ معاشرے میں ایک قابل احترام زندگی بسر کررہے ہیں، ان کی کہانی یہ ثابت کرتی ہے کہ مشکلات کے باوجود محنت اور لگن سے کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔