قومی اور صوبائی بجٹ آنے سے پہلے پاکستان پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ ن کی حکومت پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے عندیہ دیا تھا وہ بجٹ پاس کرانے میں حکومت کا ساتھ نہیں دیں گے، تاہم صورتحال کچھ ہی دیر میں تبدیل ہوگئی اور پیپلزپارٹی نے بجٹ پاس کرانے کے لیے حکومت کا ساتھ دینے کا اعلان کردیا۔
پیپلزپارٹی نے اُس وقت کہا تھا کہ حکومت نے تحفظات دور کردیے ہیں، اس لیے بجٹ پاس کرانے میں ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پیپلزپارٹی بہت جلد وفاقی کابینہ کا حصہ بن جائے گی، مشیر وزیراعظم رانا ثنااللہ
اب بجٹ پاس ہوئے تقریباً ڈیرھ ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن پیپلزپارٹی کے تحفظات پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی اور ان کی طرف سے جو مطالبات پیش کیے گئے تھے وہ نہیں مانے گئے۔
مریم نواز ہمیں اتحادی سمجھتی ہیں تو ہمارے مطالبات بھی ماننے چاہییں، علی حیدر گیلانی
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما اور پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی کے مطابق جو وعدے پنجاب حکومت نے بجٹ پاس ہونے سے پہلے کیے تھے وہ ابھی تک پورے نہیں کیے گئے۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمارا پہلا مطالبہ یہ تھا کہ جن اضلاع میں پیپلزپارٹی کو مینڈیٹ ملا ہے وہاں پر تعیناتیاں ہماری مشاورت سے کی جائیں، اس مطالبے پر وزیراعلیٰ پنجاب نے حامی بھری تھی مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔
انہوں نے کہاکہ جنوبی پنجاب کے کاموں کے حوالے سے حکومت نے جو اسپیشل سیکریٹری لگایا ہوا ہے اس کا جنوبی پنجاب کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں، پیپلزپارٹی کا مطالبہ تھا کہ جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ کو دوبارہ فعال کیا جائے مگر ہمارا وہ مطالبہ بھی جوں کا توں ہے۔
علی حیدر گیلانی نے کہاکہ مریم نواز ہمیں اپنا اتحادی سمجھتی ہیں تو انہیں ہمارے مطالبات بھی ماننے چاہییں۔
’پنجاب کابینہ میں شمولیت کا فیصلہ پارٹی کرے گی‘
انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے پنجاب کابینہ کا حصہ بننے کا ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا، قیادت وفاق اور پنجاب میں حکومت کا حصہ بننے پر غور کے لیے جلد پارٹی اجلاس بلائے گی جس میں فیصلہ کیا جائے گا۔
علی حیدر گیلانی نے کہاکہ ہم نے جو مطالبات حکومت کے سامنے رکھے تھے وہ پورے نہیں ہوئے تو کابینہ کا حصہ کیسے بن سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں کیا پنجاب کابینہ میں توسیع ہونے جارہی ہے؟
انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا پیپلزپارٹی کے ساتھ رویہ اتحادیوں والا نہیں۔ پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس جلد ہوگا جس میں تمام چیزیں سامنے رکھیں گے، اس کے بعد ہماری قیادت فیصلہ کرے گی کہ پنجاب کابینہ کا حصہ بننا ہے یا نہیں۔