وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ آئی پی پیز کے حوالے سے جو ریلیف بھی ممکن ہوا، وہ عوام کو دیا جائے گا۔
قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اویس لغاری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں محمد علی کی ’ہیٹ ریٹ آڈٹ رپورٹ‘ کو اس وقت کی کابینہ کی ثالثی نے نقصان پہنچایا۔
یہ بھی پڑھیں: آئی پی پیز کی آڈٹ رپورٹ جاری، ہوشربا انکشافات سامنے آگئے
اویس لغاری نے کہا کہ ہم کسی کی نیت پر شک نہیں کر رہے لیکن پی ٹی آئی دور حکومت میں محمد علی کی رپورٹ میں آئی پی پیز کا آڈٹ کرنے کا کہا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے تحقیقات کرنے کے بجائے آئی پی پیز پر ثالثی کا عمل شامل کرکے معاملے کو التوا کا شکار کیا جس کا خمیازہ آج عوام کو بھگتنا پڑرہا ہے، اگر نامکمل رپورٹ پر ثالثی ہوتی تو آئی پی پیز کو کلین چٹ مل جانی تھی۔
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ ہماری حکومت آئی پی پیز کے معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے، وزارت توانائی کو اس وقت بجلی کی مہنگی قیمتوں کا مسئلہ درپیش ہے۔
’2015 سے 2018 کے درمیان 8 ارب ڈالر قرض لے کر آئی پی پیز لگائے گئے‘
انہوں نے کہا کہ 2015ء سے 2018ء کے درمیان بیرونی سرمائے اور قرضوں سے پاور پلانٹس لگائے گئے، اس وقت کی حکومتوں نے دنیا کے کئی ممالک سے کہا کہ آپ پاور پلانٹس لگائیں، تقریباً 8 ارب ڈالر قرض لے کر یہ پاور پلانٹس لگائے گئے، اس وقت امریکی ڈالر کا ریٹ 100 روپے تھا، چین نے ان پاور پلانٹس میں سرمایہ کاری کی۔
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈسکوز کو پاور ڈویژن کے اختیار سے نکال رہے ہیں، اگلے سال ڈسکوز کی نجکاری کے لیے اشتہار جاری کیا جائے گا، اگلے 2 سے 3 ماہ کے دوران ہمارے فنانشل ایڈوائزر مارکیٹ کپیسٹی کا تعین کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی پی پیز سی پیک کی طرح اہم معاہدے، کسی صورت ختم نہیں کر سکتے، اویس لغاری
انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد، گوجرانوالہ، فیصل آباد، لاہور اور ملتان کی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کرنے جارہے ہیں، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو وزارت کے دائرہ اختیار سے باہر نکالنا بڑی اصلاحات میں شامل ہے۔
’این ٹی ڈی سی میں بڑی اصلاحات کررہے ہیں‘
اویس لغاری نے کہا کہ این ٹی ڈی سی کے اندر بڑی اصلاحات کر رہے ہیں، این ٹی ڈی سی کے اندر ری اسٹرکچرنگ کی جارہی ہے اور اس کے اندر پلاننگ اور ڈویلپمنٹ کے کام کو 3 مختلف کمپنیوں میں ری اسٹرکچر کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی پی پیز کو ادا کی جانے والی رقم پاکستان کے دفاعی بجٹ سے بھی زیادہ کیسے ہوئی؟
انہوں نے کہا کہ پی پی ایم سی کے اندر اصلاحات کے ذریعے وزارت توانائی میں بہتری لائی جارہی ہے، نندی پور اور گدو پاور کا بوائلر خراب ہے تو اسے ٹھیک تک نہیں کرایا جاتا، ان دونوں پاور پلانٹس کو فروخت کر رہے ہیں۔
’قبل اعتماد ڈیٹا کے لیے نیٹ میٹرنگ ضروری ہے‘
وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے فقدان کے باعث ہمارے پاس رئیل ٹائم ڈیٹا نہیں ہے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں ایڈوانس میٹرنگ کے باعث قابل اعتماد ڈیٹا آسکے گا، قابل اعتماد ڈیٹا کے حصول کے لئے نیٹ میٹرنگ ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت توانائی اس وقت ایسی بڑی اصلاحات لا رہی ہے کہ آئندہ حکومت بجلی نہیں خریدے گی، جو پلانٹس بجلی تیار کریں گے وہ انرجی ایکسچینج کے ذریعے اگلے خریدار کو خود ہی فروخت کریں گے، اس ایکسچینج کو آپریشنل کرنا ہماری اصلاحات کا حصہ ہے۔