پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے مسلم لیگ ن کے 3 ممبران اسمبلی کی کامیابی سے متعلق سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کو انصاف کے منافی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ آف پاکستان میں فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر اور پارٹی کے سینیئر رہنما شبلی فراز نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے کے 3 ایم این ایز نے اشٹام پی ٹی آئی کے حق میں جمع کروا دیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:3 لیگی ایم این ایز کی کامیابی کا فیصلہ بحال، ججز الیکشن کمیشن کا احترام کریں، سپریم کورٹ
پیر کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر اتنا ضرور کہیں گے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ایم این ایز کی کامیابی سے متعلق پٹیشن التوا میں تھیں، الیکشن کمیشن آف پاکستان میں بھی ان کی درخواستیں زیر التوا تھیں، بہتر ہوتا اگر سپریم کورٹ براہ راست اس پر کارروائی کرتی اور ان پر وہیں پر فیصلے ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ جب مشاورت کا عمل مکمل ہو چکا تھا، نتائج بھی آ چکے تھے اور نوٹیفکیشن بھی جاری ہو چکے تھے، حلف بھی اٹھا لیے گئے تھے۔ ایسی صورت حال میں اس مقدمے کو ریورس کرنا انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے، اسی طرح کی کئی سازشیں پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے بھی بیان بنایا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں نہ دی جائیں لیکن اللہ کے فضل سے وہ فیصلہ بھی پاکستان تحریک انصاف کے حق میں آیا۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے الیکشن ٹریبونلز کی تشکیل سپریم کورٹ میں چیلنج کردی
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اب ایک بات واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت ملازمت میں توسیع قطعاً قبول نہیں کی جائے گی۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ موجودہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت ختم ہوتے ہی نئے چیف جسٹس کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کیا جانا چاہیے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ کے فیصلے پر شدید تحفظات ہیں ، پلان تھا کہ ان سے نشان بھی واپس لیا جائے تو نظریہ اور پاکستان تحریک انصاف ہی ختم ہو جائے گی۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ انصاف کے منافی ہے ۔
اس موقع پر پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شبلی فراز نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کا فیصلہ 8 فروری کا ایک تسلسل ہے، فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کریں گے، نوٹیفکیشن جاری کرنے میں عیاری سے کام لیا گیا ۔
مزید پڑھیں: پی پی 133 سے مسلم لیگ ن کے رانا عاطف کی کامیابی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار، لاہور ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ
انہوں نے کہا کہ عوام فارم 47 کی حکومت کو مسترد کر چکے ہیں، سپریم کورٹ کے پہلے فیصلے میں 39 ایم این ایز پی ٹی آئی کے ڈکلیئر ہو چکے تھے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نےقومی اسمبلی کے 3 حلقوں سے لیگی امیدواروں کی کامیابی کیخلاف لاہورہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال کردیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہےجس کے ارکان احترام کے مستحق ہیں، ہائیکورٹ کے کچھ ججز الیکشن کمیشن کے احترام سے انکاری ہیں، تمام ججز کو الیکشن کمیشن کا احترام کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ مخصوص نشستوں سے متعلق 12 جولائی کا فیصلہ واپس لے، الیکشن کمیشن نے نظرثانی درخواست دائر کردی
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کو نظرانداز کیا، الیکشن ایکٹ کی سیکشن 95 پانچ کے مطابق ریٹرننگ افسر دوبارہ گنتی کروا سکتا ہے۔
ن لیگی رہنماؤں عبدالرحمن کانجو، اظہر قیوم ناہرا، ذوالفقار احمد نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جہاں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اپیلوں پر محفوظ فیصلہ ایک کے مقابلے میں 2 کی اکثریت سے سنایا ہے، جسٹس عقیل عباسی نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔