بجلی کے بلوں سے ٹی وی فیس اور ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم کرائے جاسکتے ہیں۔ اس حوالے سے عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا جاسکتا ہے اور اگر وکیل کی فیس بھرنا ممکن نہ ہو تو اس کا بھی انتظام ہوسکتا ہے بس تھوڑی توجہ اور وقت درکار ہوتا ہے۔
وی نیوز نے اس حوالے سے سینیئر قانون دان خیر محمد خٹک سے گفتگو کی جنہوں نے کہا کہ اس ملک میں قانون تو بہت بن چکے لیکن ان پر عمل درآمد کرانے والے کوئی نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کے بلوں میں ٹی وی کے ساتھ ریڈیو فیس بھی وصول کرنے کا فیصلہ
خیر محمد خٹک کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں میں لگ کر آنے والی ٹیلی وژن سیٹ رکھنے کی فیس وائرلیس اینڈ ٹیلی گرافی ایکٹ 1933 میں موجود ہے، یہ قانون پاکستان بننے سے قبل لاگو ہوا جس کا سیکشن 4 بتاتا ہے کہ آپ چئیرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکشن کارپوریشن (جو اب پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی بن چکی ہے) کو یہ درخواست دے سکتے ہیں کہ میں ٹی وی اینٹینا یا وائرلیس استعمال نہیں کر رہا لہٰذا مجھے اس فیس سے مستثنیٰ قرار دے دیا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہاں آپ کی شنوائی نہیں ہوتی تو اس صورت میں آپ عدالت میں بھی ایک درخواست لگا سکتے ہیں۔
مساجد تک بلاوجہ ٹی وی کی فیس ادا کرنے کے لیے مجبور
خیر محمد خٹک کہتے ہیں کہ یہاں یہ نہیں دیکھا جا رہا کہ بل کسے بھیجا جا رہا ہے، گھریلو صارف کو بھیجا جا رہا ہے، مسجد کو بھیجا جا رہا ہے یا کسی اسکول یا مدرسے کو بس ایک پیٹرن کے تحت ہر جگہ بھیج دیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیے: پاکستان میں بجلی کے بل گھر کے کرائے سے بھی بڑھ گئے، بلوم برگ
انہوں نے کہا کہ اس کا بھی وہی طریقہ ہے کہ مسجد کی کمیٹی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے رجوع کرے یا عدالت میں درخواست دے کر یہ فیس ختم کرائے۔
بل پر موجود انواع و اقسام چارجز سے چھٹکارا ممکن ہے؟
خیر محمد خٹک کہتے ہیں کہ اگر ایک بل کو اگر دیکھا جائے تو اس پر آپ کو واضع طور پر مختلف چارجز کی مد میں وصول کی جانے والی رقم کا لکھا ہوگا جو کے نا مناسب ہے اور ان کے لیے عدالت عالیہ یا عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا جا سکتا ہے۔
وکیل کی فیس نہ بھرنا چاہیں تو اس کا راستہ کیا ہے؟
اس حوالے سے خیر محمد ختک کا کہنا تھا کہ اگر کوئی اس دور میں وکیل کی فیس نہیں برداشت کر پا رہا ہے تو اس کے لیے درجنوں این جی اوز موجود ہیں جو آپ کو وکیل کی خدمات مفت فراہم کرسکتی ہیں۔
مزید پڑھیے: چند دنوں میں قوم کو بجلی کی قیمتوں میں کمی کی خوشخبری ملے گی، وزیر اعظم شہباز شریف
انہوں نے کہا کہ اسی طرح جماعت اسلامی کی درخواستیں عدالتوں میں موجود ہیں لیکن یہ صرف ایک جماعت کی ذمے داری نہیں ہے بلکہ اس کے لیے سب کو آگے بڑھنا ہوگا۔