وزیراعظم کے مشیر خصوصی رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے ماسٹر مائنڈ عمران خان ہی ہیں، انہوں نے ہی کھلےعام کہا تھا کہ اگر مجھے گرفتار کیا گیا تو ملک میں ’یہ وہ‘ ہو جائے گا، جنرل(ر) باجوہ اور جنرل (ر) فیض حمید کے اقدامات انفرادی ہیں، انہیں پورے ادارے سے نہیں جوڑا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کا آرمی چیف کے نام پیغام، یہ راستہ نکالنے کے لیے جال بن رہے ہیں، رانا ثنا اللہ
جمعہ کو ایک انٹرویو میں مشیر حکومت رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان نے جب اسلام آباد میں نومبر کا دھرنا اور لانگ مارچ لے آئے تو اس وقت بھی یہی باتیں ہو رہی تھیں کہ ان کے پیچھے کسی کا ہاتھ ہے، یہ لوگوں کا تجزیہ بھی تھا کہ اس کے پیچھے فلاں صاحب! کا ہاتھ ہے، اگر یہ باتیں ہو رہی تھیں تواس کے بارے میں ثبوت یا انکوائری پیش نہیں کی گئی۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اب ملک میں تحقیقات کا سلسلہ شروع ہوا ہے تو سارے معاملات اور باتیں سامنے آ جائیں گی کہ ان پوسٹ اٹیک سرگرمیوں میں کون ملوث تھا۔
انہوں نے کہا کہ ٹاپ سٹی کیس میں اُس وقت بھی فیض حیمد کا نام لیا جا رہا تھا، لیکن اس سے متعلق بھی حکومتی سطح پرکوئی انکوائری سامنے نہیں آئی۔ اُس وقت حکومت کے خلاف جوکچھ بھی ہورہا تھا وہ جنرل(ر) قمرجاوید باجوہ اورجنرل (ر) فیض حمید کی ایما پر ہورہا تھا، اس کی وجہ جنرل ( ر) قمرجاوید باجوہ اپنی مدتِ ملازمت میں توسیع چاہتے تھے۔
مزید پڑھیں: ایسے فیصلوں کے نتائج انتہائی افسوسناک اور ملک و قوم کیخلاف ہوتے ہیں، رانا ثنا اللہ
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پوسٹ ریٹائرڈمنٹ انکوائری ہوئی تو معلوم ہو جائے گا کہ 9 مئی کو پوسٹ ریٹائرڈمنٹ کارروائی ہی ہوئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 9 مئی کے بارے میں حکومت نے بیان بدلے ہیں نہ اپنی پوزیشین بدلی ہے، یہ بات مکمل واضح اور ثبوت کے ساتھ موجود ہے کہ 9 مئی واقعات کے ماسٹرمائنڈ عمران خان ہی ہیں کیونکہ انہوں نے کھلے عام کہا تھا کہ اگر مجھے گرفتار کیا گیا تو ملک میں ’یہ وہ ‘ ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:ایسے فیصلوں کے نتائج انتہائی افسوسناک اور ملک و قوم کیخلاف ہوتے ہیں، رانا ثنا اللہ
انہوں نے کہا کہ 9 مئی واقعات میں اندرونی یا بیرونی قوتوں کا کوئی ہاتھ تھا یا نہیں یہ بات واضح ہے کہ اس کے ماسٹرمائنڈ عمران خان ہی ہیں، چاہے انہوں نے ایسا کسی اور کہنے پر کیا یا خود کیا۔ تحقیقات کے بعد سب کچھ سامنے آ جائے گا۔
ایک اور سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ آرمی کی کمانڈ کی تعیناتی کا طریقہ کارآئین کے مطابق ہونا چاہیے، آرمی چیف کی تعیناتی میں اگر کوئی جھول ہے بھی تو اسے سرعام پبلک میں زیر بحث نہیں آنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ فوج ملک کے لیے جانیں دے رہی ہے، جنرل قمر جاوید باجوہ یا فیض حمید نے جوبھی کیا وہ ان کی ذاتی سوچ اور انفرادی فعل تھا، ان لوگوں کوفوج سے الک کر کے زیر بحث لایا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان اور اسٹبلشمنٹ کی لڑائی اپوزیشن کو پھانسی لگانے کے مطالبے پر ہوئی، رانا ثنا اللہ
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جنرل اعجاز سے کبھی نہیں ملا، لاہور سے ایک میٹھو صاحب ہوتے تھے ان سے بھی کبھی نہیں ملا، حالانکہ مجھ پر جب کیس بنائے گئے تو کئی لوگوں نے کہا کہ ان سے ملاقات کریں۔
انٹرنیٹ کی بندش سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل دہشتگردی اس قدر خوفناک ہے جس نے معاشرے کے ہر فرد کو ٹارگٹ کیا ہے، اس کو روکنے کے لیے اگر چند دن تکلیف اٹھانی پڑتی ہے تو کوئی بڑی بات نہیں ہے، اتنی بڑی گند کو صاف کرنے کے لیے اگر 2 ،4 روز یہ تکلیف برداشت کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کی فوری رہائی ممکن نہیں، عدم استحکام کی سازش ناکام بنائیں گے، رانا ثنا اللہ
فائروال انسٹال کرنے سے غلیظ اور گندے پروپیگنڈے سے عوام کی جان چھوٹے گی، میرے پاس کوئی زیادہ معلومات نہیں ہیں لیکن یہ بات درست ہے کہ یہ وقتی ہو گا ہمیشہ کے لیے نہیں ہو گا۔