گلگت بلتستان میں شدید بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، سکردو ،استور کے بعد بارشوں اور سیلاب کا رخ ضلع غذر کی طرف مڑ گیا ہے اور غذر کے کئی گاؤں سیلاب کی زد میں آ گئے ہیں، متعدد مکانات مکمل تباہ ہو گئے ہیں، ڈپٹی کمشنرغذر نے ضرورت پڑنے پر ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔
پیر کو مقامی انتظامیہ کی جانب سے جاری تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ سیلاب نے نہ صرف گھروں، مویشی خانوں بلکہ کھڑی فصلوں سمیت درختوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے، گھر سیلاب کے پانی سے بھر جانے کی وجہ سے ناقابل استعمال ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:گلگت بلتستان میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں، درجنوں مکانات و اراضی تباہ
ڈپٹی کمشنر غذر حبیب الرحمن کے مطابق مختلف دیہاتوں میں طوفانی سیلاب آیا ہے جس میں گوہر آباد، گرنجر، پنیال کے ہیام گاؤں، جلال آباد اور اشکومن کے فیض آباد جبکہ گوپس کے ینگل اور ہاکیس گاؤں شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گوہرآباد میں فصلوں اور کھیتوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ گرنجر میں 4 مویشی خانوں سمیت، لنک روڈ، آبپاشی چینل،کھڑی فصلوں اور درختوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ حیام گاؤں میں ریسٹورنٹ کو نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ینگل گاؤں میں 06 رہائشی مکانات مکمل طور پر تباہ اور 21 کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے جبکہ کھڑی فصلوں اور قیمتی درخت بھی تباہ ہو گئے ہیں۔
چیئرمین نیشنل ڈزآسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی ہدایت کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی ٹیمیں اور اے ڈی، گلگت بلتستان ڈزآسٹر منیجمنٹ اتھارٹی زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے میدان میں ہیں۔
مزید پڑھیں:موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات، گلگت بلتستان میں سیلابی صورتحال کے باعث انتظامیہ کا انتباہ
مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آفت زدہ علاقوں میں کمیٹیاں بنائی گئی ہیں تاکہ متاثرین میں اشیا خورونوش کی منصفانہ تقسیم ہوسکے۔
ڈپٹی کمشنر غذر کے مطابق تمام اہم سڑکیں بشمول ’جی ایس آر‘ اور ضلع میں دیگر لنک روڈز کو کلیئر کر دیا گیا ہے اور ٹریفک کی روانی معمول پر ہے۔ غذر میں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ضلعی انتظامیہ اپنا کردار ادا کررہی ہے اور مختلف ایریاز کا وزٹ بھی کررہی ہے تاکہ تباہ کاریوں کا پتا چل سکے۔
کمزور علاقوں کو سیلابی پانی سے بچانے کے لیے پتھروں ہٹایا جا رہا ہے اور اس کے لیے ایک پرائیویٹ ایکسیویٹر ینگل اور ہاکیوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ابتدائی طور پر متاثرین میں تقسیم کرنے کے لیے 100 راشن پیک گاہکوچ ہیڈکوارٹرز میں تیار کیے گئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ اگر ضروری ہوا تو آفت زدہ علاقوں میں سیلاب کا رخ موڑنے اور عوامی بنیادی ڈھانچے جیسے پانی کی فراہمی، سڑکیں، چینلائزیشن وغیرہ کی بحالی کے لیے ہنگامی حالت نافذ کی جائے گی۔