سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید سے اپنے رابطوں کو تسلیم کرتے 9 مئی سمیت کسی بھی نوعیت کی سیاسی سرگرمیوں یا پی ٹی آئی کی سیاست سے کسی بھی تعلق کی خبروں کی تردید کی ہے۔
بیرون ملک مقیم سابق چیف جسٹس نے انگریزی روزنامہ ’دی نیوز‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں واضح طور پر کسی بھی غلط کام، 9 مئی کے واقعات یا پی ٹی آئی کی سیاست نے ہر قسم کے تعلق کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خلاف عائد کیے گئے الزامات مکمل طور پر ’بیہودہ اور لغو‘ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’ملک سے باہر ہوں‘، جنرل فیض حمید سے میرا کوئی لینا دینا نہیں، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے سابق سربراہ آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید سے کسی بھی معاملے سے کسی بھی تعلق تردید کرتے ہوئے وضاحت کی کہ جنرل فیض کے ساتھ ان کا سماجی رابطہ رہا ہے۔
دی نیوز کے مطابق سابق چیف جسٹس نے تسلیم کیا کہ وہ جنرل فیض کی بیٹی کی شادی کی تقریب میں شریک ہوئے تھے اور مختلف مواقع پر معمول کے مطابق نیک خواہشات اور خوشگوار باتوں کا تبادلہ کرتے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنی گرفتاری سے متعلق افواہوں کو بیہودہ قرار دے دیا
سابق چیف جسٹس کے مطابق ان کے خاندان کے شمالی علاقہ جات کے گزشتہ دورے کے دوران جنرل فیض نے سب کا بہت خیال رکھا تھا، جب وہ چیف جسٹس تھے تو اس وقت جنرل فیض اُن کے رجسٹرار سے ملاقات کرتے تھے اور کبھی کبھار صرف ان کے لیے ’فار یور آئیز اونلی‘ نوعیت کے ذاتی پیغامات بھیجتے تھے۔
ریٹائرڈ چیف جسٹس ثاقب نثار کے مطابق سابق سربراہ آئی ایس آئی جنرل فیض حمید نے ان سے کبھی کوئی غیر منصفانہ یا غیر قانونی تقاضا نہیں کیا، وہ ہمیشہ ان کا احترام اور مہربانی کرتے تھے، انہوں 5 ستمبر کو وطن واپسی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں کسی حوالے سے فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں۔