لاہور کی ضلعی عدالت نے مبینہ طور پر مذہبی منافرت پھیلانے اوراداروں کی تضحیک کے الزامات کے تحت گرفتار سابق بیوروکریٹ اور صحافی اوریا مقبول جان کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا ہے۔
ابتدائی سماعت کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ عمران عابد نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کوآئندہ سماعت پر تفتیشی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معروف کالم نگار و تجزیہ کار اوریا مقبول جان گرفتار
قبل ازیں ایف آئی اے پروسیکیوٹر نے اوریا مقبول جان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ انہیں ملزم سے نہ صرف مزید تفتیش کے لیے وقت درکار ہے بلکہ موبائل فون اور لیپ ٹاپ بھی برآمد کرنا ہے۔
کمرہ عدالت مین اوریا مقبول جان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وہ 2001 سے اخبارات میں لکھ رہے ہیں اور انہوں نے بنگلہ دیش پر دو ٹوئیٹ کیے ہیں اور اپنے موبائل فون کا پاس ورڈ ایف آئی اے کو فراہم کردیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اگر ایف آئی اے نے انہیں طلب کیا ہوتا تو وہ خود پیش ہوجاتا۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے اوریا مقبول جان کو عدالت پیش کرنے کا حکم دیدیا
اوریا مقبول جان کا کہنا تھا کہ وہ 5 سال یونیورسٹی میں تدریس اور باغ جناح میں جمعہ پڑھاتے ہیں، ان کا موقف تھا کہ انہوں نے کچھ چوری نہیں کیا جو ان کا ریمانڈ مانگا جارہا ہے، کورٹ پابند کرے تو وہ کسی بھی انکوائری میں شمولیت کے لیے ہر وقت دستیاب ہوں گے۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جسے بعد میں سناتے ہوئے جوڈیشل مجسٹریٹ عمران عابد نے اوریا مقبول جان کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرتفتیش افسرسے رپورٹ طلب کرلی ہے۔