وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی مشیر مشعال یوسفزئی کو پارٹی امور میں مبینہ مداخلت کی شکایات پر پی ٹی آئی کور کمیٹی سے فارغ کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: مشال یوسفزئی کے مستقبل کا فیصلہ، عمران خان نے اختیار علی امین گنڈاپور کو دیدیا
ذرائع کے مطابق عمران خان نے مشعال یوسفزئی کو پارٹی امور میں مداخلت نہ کرنے کی بھی ہدایت دیتے ہوئے ایک ماہ تک پارٹی معاملات پر میڈیا میں گفتگو سے اجتناب برتنے کا بھی کہا ہے۔
پارٹی ذرائع کہنا ہے کہ مشعال یوسفزئی کے رویے کا جائزہ لیا جائے گا جس کے بعد انہیں خیبر پختونخوا کی کابینہ میں رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق مشعال یوسفزئی پر پارٹی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام تھا اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بیگم نے بھی مشعال یوسفزئی کی سیاسی امور میں مداخلت پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا جب میرا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور مشعال یوسفزئی میری ترجمان ہیں تو ان کو بھی سیاست سے اجتناب برتنا چاہیے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے مشعال یوسفزئی کو صرف بشریٰ بیگم کی ترجمان کے طور پر کام کرنے پر توجہ مرکوز رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
مشعال یوسفزئی پر کیا الزامات تھے؟
ذرائع کا کہنا ہے کہ مشعال یوسفزئی پر پنجاب کی تنظیم میں تبدیلوں سے متعلق رائے دینے، پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر حافظ فرحت عباس کو تبدیل کرنے اور شیر افضل مروت کی پارٹی میں واپس لانے میں بھی کردار ادا کرنے کا الزام ہے۔
پارٹی کی ایک اہم شخصیت نے وی نیوز کو بتایا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور بعض اہم باتیں مشعال یوسفزئی کے ذریعے عمران خان تک پہنچاتے ہیں جس سے یہ تاثر مل رہا تھا کہ بشریٰ بی بی کی ترجمان ہونے کے ناتے وہ ان کے انتہائی قریب ہیں اور بشریٰ بی بی پارٹی معاملات میں مشعال یوسفزئی کے ذریعے پارٹی معاملات میں مداخلت کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں: ’آپ کی تقرری کا میرٹ کیا ہے؟‘، سوال پوچھنے پر مشال یوسفزئی برہم
ذرائع نے بتایا کہ اس تاثر پر بشریٰ بی بی نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا جس کی وجہ سے مشعال کو کور کمیٹی سے ہٹانے کے علاوہ پارٹی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی بھی ہدایت دے دی گئی ہے۔