آسٹریلیا نے تعلیمی سال 2025 کے لیے بین الاقوامی طلبا کی تعداد کو 2 لاکھ 70 ہزار تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، آسٹریلوی حکومت نے یہ فیصلہ آسٹریلیا نقل مکانی کرنے والے افراد کی تعداد میں ہونے والے اضافے کے باعث مکانوں کے بڑھتے ہوئے کرائے کے پیش نظر کیا ہے۔ آسٹریلیا نے کورونا وبا کے خاتمے کے بعد گزشتہ برس غیرملکی طلبا اور ورکرز کو دی گئی رعایت ختم کرنے کا بھی اعلان کیا تھا جس سے کاروباری اداروں کو مقامی ورکرز کو بھرتی کرنے میں مدد ملی تھی اور غیرملکی ورکرز کی تعداد میں کمی واقع ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا کی جانب سے اسٹوڈنٹ ویزا فیس میں آج سے حیران کن اضافہ، آخر وجہ کیا ہے؟
اس حوالے سے وزیر تعلیم جیسن کلیئر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، ’آج ہماری یونیورسٹیوں میں بین الاقوامی طلبا کی تعداد کورونا وبا سے پہلے کے مقابلے تقریباً 10 فیصد جبکہ نجی پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرنے والے اداروں میں 50 فیصد زیادہ ہے۔‘
مارچ میں جاری ہونے والے سرکاری اعداد و شمارکے مطابق، 30 ستمبر 2023 تک آسٹریلیا امیگریشن 60 فیصد اضافے سے ریکارڈ 548,800 تک پہنچ گئی تھی۔ بین الاقوامی طلبا کے لیے تعلیمی شعبہ آسٹریلیا کی سب سے بڑی برآمدی صنعتوں میں سے ایک ہے جس کا مالی سال 22-2023 میں مجموعی ملکی معیشت میں حصہ 36.4 ارب آسٹریلوی ڈالر تھا۔
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا کی نئی امیگریشن پالیسی، پاکستانیوں کے لیے بری خبر کیا ہے؟
آسٹریلیا نے کورونا وبا کے بعد کاروباری اداروں میں ورکرز کی قلت کو پورا کرنے کے لیے 2022 میں غیرملکیوں کی امیگریشن میں اضافے کی منظوری دی تھی، اس سے قبل کورونا وبا کے دوران آسٹریلیا نے غیرملکی طلبا اور ورکرز کو تقریباً 2 سال تک ویزے جاری نہیں کیے تھے۔ پابندی کے خاتمے کے بعد آسٹریلیا میں انڈیا، چین اور فلپائن سے تعلق رکھنے والے طلبا اور ورکرز کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے باعث ملک میں رہائش کا بحران پیدا ہوگیا اور مکانوں کے کرائے آسمان سے باتیں کرنے لگے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی پرتگال کیوں جانا چاہتے ہیں؟
خیال رہے کہ آسٹریلوی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی طلبا کے لیے ویزا فیس میں پہلے ہی 125 فیصد کا بڑا اضافہ کیا چکا ہے۔ 2022-23 کے دوران آسٹریلیا میں اپنے قیام میں توسیع کے لیے ویزا حاصل کرنے والے طلبا کی تعداد 30 فیصد اضافے سے ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ ہوگئی تھی۔ آسٹریلوی حکومت نے اسی بنا پر ویزا فیس میں اضافے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد حکومت نے اب یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں غیرملکی طلبا کی تعداد کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔