پنجاب حکومت 13ہزار اسکولوں کی نجکاری کیوں کر رہی ہے؟

جمعرات 29 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسکولوں کے معیار کو بہتر کرنے کے لیے ایک پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے، جس کے تحت پنجاب حکومت اسکولوں کو آؤٹ سورس کر رہی ہے، یہ پروگرام پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے زیرِ سایہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت شروع کیا گیا ہے۔

پنجاب حکومت کا یہ اقدام نوجوانوں، پروفیشنلز، ایجوکیشن و ٹیکنالوجی فرمز سمیت مختلف این جی اوز کے حوالے کیا جائے گا جن کا کام حکومتی سرپرستی میں اِن سکولوں کو چلانا ہوگا۔ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو حکومت کی جانب سے تمام وسائل بھی فراہم کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد کے سرکاری اسکولوں میں بچوں کے لیے مفت کھانا

تفصیلات کے مطابق جو فرم، این جی اووز یا ایجوکیشن چین چلانے والے ہوں گے ان کا تعلیمی میدان میں کم سے کم تجربہ 5سال کا ہونا ضروری ہے، اور جو ادارے پنجاب حکومت سے اسکول لینا چاہتے ہیں وہ ٹیکس ادا کرتے ہوں، اس کی رپورٹ لازمی جمع کروانا ہوگی۔

پروگرام کے تحت 3دوست یا فیملی ممبرز مل کر بھی کچھ اسکولز لے سکتے ہیں اگر وہ تعلیمی قابلیت پر پورا اترتے ہیں۔

پہلے مراحلے میں پرائمری تک اسکولوں کی نجکاری ہوگی

پنجاب ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق پہلے فیز میں ان اسکولوں کی نجکاری کی جارہی ہے جن اسکولز میں بچوں کی تعداد 50سے کم ہے، دوسرے مرحلے میں وہ اسکول شامل ہوں گے جن بچوں کی تعداد 50 سے زیادہ اور 100 سے کم ہے، تیسرے اور آخری مرحلے میں ان اسکولز کو آؤٹ سورس کیا جائے گا جہاں پر اساتذہ کی تعداد بہت کم ہے۔

جس پرائمری اسکول میں اساتذہ 2 ہیں اور وہاں پر گنجائش 6 اساتذہ کی ہے تو اس اسکول کو آؤٹ سورس کردیا جائے گا۔ جو بھی فرم یا این جی اووز اسکول لے گی، انہیں فی بچہ تقریباً 650روپے دیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے ہزاروں سرکاری اسکول پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے، اساتذہ میں بے چینی

ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ہر 3ماہ بعد اسکول وزٹ کرکے اس کی کارکردگی رپورٹ لے گا، اسکول میں رجسٹرڈ اسٹوڈنٹس کو چیک کیا جائے گا، جو اسکول بچوں کی تعداد بڑھانے میں کامیاب ہوں گے انہیں فی بچہ ریٹ بھی بڑھایا جائے گا۔

مزید براں کہ پنجاب حکومت جو نصاب دے گی وہ ہی اسکولوں میں پڑھایا جائے گا۔ پنجاب حکومت نے عوامی اور نجی شراکت داری کے ماڈل کو اپنانے کا فیصلہ اس لیے کیا تاکہ تعلیمی نظام کو بہتر بنایا جاسکے۔

اس منصوبے سے کیا فائدہ ہوگا؟

ایجوکیٹر ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری صفدر کے مطابق اس وقت صوبے میں 52 ہزار سرکاری تعلیمی ادارے موجود ہیں جن میں 4 لاکھ اساتذہ پڑھاتے ہیں جبکہ ایک کروڑ 20 لاکھ طلبہ و طالبات زیرِ تعلیم ہیں۔

حالیہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان بھر میں 2کروڑ 60 لاکھ بچے اسکول نہیں جا رہے۔ یہ تعداد پنجاب میں ایک کروڑ 17لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔

حکومت پنجاب نے ان بچوں کو اسکولوں میں لانے اور ان تعلیمی اداروں کی حالت بہتر بنانے کے لیے یہ منصوبہ تیار کیا ہے، یہ منصوبہ شہباز شریف جب وزیر اعلیٰ پنجاب تھے اس وقت شروع کیا گیا تھا لیکن اس میں کوئی کامیابی نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: نئے سرکاری اسکول کرائے کی عمارتوں میں قائم کرنے کا فیصلہ

’جو اسکولوں کا سٹرکچر تھا وہ بھی تباہ ہوگیا تھا اب دوبارہ وہی کام کیا جارہا ہے، ہم نے حکومتی فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے جس کی ستمبر کے مہینے میں سماعت ہوگی۔‘

انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر 13 ہزار اسکول ہیں، پنجاب حکومت تمام پرائمری اسکولز کو آؤٹ سورس کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، اس سے سسٹم بہتری کے بجائے مزید خراب ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp