پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے چیئرمین منتخب ہوگئے۔
قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کو متفقہ طور پر کمیٹی کا چیئرمین منتخب کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: چارٹر آف پارلیمنٹ کے تحت تشکیل دی گئی کمیٹی میں کون سے حکومتی اور اپوزیشن ارکان شامل ہیں؟
صاحبزادہ حامد رضا نے سید خورشید احمد شاہ کا بطور چیئرمین نام تجویز کیا، جس کی سینیئر سیاستدان محمود خان اچکزئی اور دیگر ممبران نے تائید کی، کمیٹی ممبران نے سید خورشید شاہ کو چیئرمین منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔
کمیٹی اجلاس میں ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزرا خواجہ محمد آصف، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، چوہدری سالک حسین اور عبدالعلیم خان نے بھی شرکت کی۔
اراکین قومی اسمبلی سید خورشید احمد شاہ، سید نوید قمر، سید امین الحق، محمد اعجاز الحق، خالد حسین مگسی، مسٹر پولین، صاحبزادہ محمد حامد رضا، گوہر علی خان، حمید حسین، محمود خان اچکزئی نے بھی شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی ممبران اسمبلی کی گرفتاری پر 5 سیکیورٹی اہلکاروں کو معطل کر دیا
پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان اور اپوزیشن لیڈرعمر ایوب خان بھی شریک ہوئے۔
ایڈوائزر ٹو اسپیکر برائے قانون سازی محمد مشتاق نے اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے سید خورشید احمد شاہ کو چیئرمین منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور انہیں قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کا یقین دلایا۔
1973 کے آئین میں جو بھی منفی شقیں ہیں، جو بھی لایا ہے اس غلاظت کو صاف کردیں
اس موقع پر محمود اچکزئی خصوصی اجلاس کی کمیٹی میں تمام معزز ممبران خصوصاً مولانا فضل الرحمن اور عمر ایوب کو خوش آمدید کہا۔
خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اگر ہم سب ایک ہو جائیں تو 1973 کے آئین میں جو بھی منفی شقیں ہیں، جو بھی لایا ہے اس غلاظت کو صاف کردیں، ہم سب چاہیں تو ایک گھنٹے میں ہوجائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: قائمہ کمیٹی اطلاعات نے صحافیوں کے تحفظ کے لیے کمیشن کے قیام کی متفقہ منظوری دیدی
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ نہ ہم نے کسی ادارے کی بے عزتی کرنی ہے نہ کسی کو نیچا دکھانا ہے، پارلیمنٹ کو وقعت اور آئین کی بالادستی پارلیمان میں موجود ہر جماعت چاہتی ہے۔
انہوں نے کہ کہا کہ جب بھی سیاستدان متحد ہوئے ، بینظیر شہید اور نواز شریف اکٹھے ہوئے، اچھے فیصلے ہوئے، میں چاہوں گا کہ مولانا فضل الرحمن اور عمر ایوب کو بھی کمیٹی کا ممبر بنایا جائے، تاکہ یہ ہماری رہنمائی کرسکیں۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں ناراض نہیں ہوں مجھے بھی ممبر بنا لیں۔
ہم آگ بجھانے کے لیے اکٹھے ہوجاتے ہیں
ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہم ایوان کا تقدس پامال ہونے کے لیے آگ بجھانے کو اکٹھے ہو جاتے ہیں، ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ آگ لگے ہی نہ۔
یہ بھی پڑھیں: قومی کمیشن برائے وقار نسواں کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا پہلا اجلاس
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ کل جماعتی مستقل کمیٹی بنانی چاہیے جو قومی سطح پر آئین کی پاسداری اور سیاسی بحرانوں سے نمٹنے کیلئے کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے ایک واضح پیغام جانا چاہیے کہ ہماری کسی ادارے سے دشمنی ہے نہ کسی جماعت سے،خوشی ہے کہ سب جماعتیں آج ایک جگہ جمع ہو گئیں۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ جو ہوا سو ہوا، کمزوری ہے کہ چاہے فوج ہو، عدلیہ ہو یا کوئی اور ادارہ، جتنے ادارے ہیں ان کی آپس میں پیٹی بندی ہے، پیٹی بندی نہیں ہے تو بیچارے مجبور سیاستدانوں میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا سیاستدانوں کے اتحاد کا نتیجہ مثبت نکلتا ہے، بس اداروں کو یہ بتانا ہے کہ ہمارا سیاسی اکٹھ آپ کے خلاف نہیں ہے۔
خصوصی کمیٹی کے چیئرمین سید خورشید شاہ نے کہا کہ اسپیکر صاحب سے کہتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمان اور عمرایوب کو کمیٹی کا ممبر بنایا جائے، اگر یہ ان کو بنایا جا سکے تو اچھا ہو گا۔
باجوہ صاحب نے ہمارے ہاتھ مروڑ کر ہم سے قانون بنوایا، چیف جسٹس نے ہاتھ مروڑ کر انیسویں ترمیم کروائی
کمیٹی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مجھے بھی اس کمیٹی کا ممبر بنا دیں میں ناراض نہیں ہوں، مجھے اس طرح کی کمیٹیوں کا تجربہ ہے ، آج جو کمیٹی بنی ہے یہ ہماری خوش قسمتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ باجوہ صاحب نے ہمارے ہاتھ مروڑ کر ہم سے قانون بنوایا ، اس وقت عام لوگوں کے 60 ہزار مقدمات پینڈنگ ہیں، کیا ریاستی ادارے کو بھی حق حاصل ہے کہ وہاں بھی سیاسی گروہ بن جائیں، کوئی کسی سیاسی جماعت کو سپورٹ کر رہا ہے کوئی کسی کی ایکسٹینشن دینا چاہتا ہے، ہمیں اس نظام کے خلاف کھڑا ہونا چائیے تاکہ اداروں کو بچایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ایک چیف جسٹس نے ہمارے ہاتھ مروڑ کر ہم سے انیسویں ترمیم کروائی، اب آپ فیصلہ کریں کہ مجھے آئندہ بھی اس کمیٹی میں آنا ہے یا نہیں۔
میرے گاؤں کے قریب دن دیہاڑے ناکے لگا کر لوگوں کو لوٹا جا رہا ہے
یہ فیصلہ آپکے ہاتھ میں ہے، میرے گاؤں کے قریب دن دیہاڑے ناکے لگا کر لوگوں کو لوٹا جا رہا ہے، وہاں سے 50 سے زیادہ سرکاری لوگوں کو اٹھا کر لے گئے، آج میں اپنے علاقے کا دورہ نہیں کر سکتا، میرے علاقے کی گلیوں میں رات دن دہشتگرد بیٹھے رہتے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ملک میں بڑھتی دہشتگردی پر ہم سب کو ملکر کام کرنا چائیے، ملک سے دہشتگردی کو ختم کرنے کے لئے ہمیں اداروں کے ساتھ مل بیٹھنا چاہیے، بلوچستان میں آج کچھ سکولوں میں پاکستان کا ترانہ نہیں بجایا جا سکتا ، پاکستان کا جھنڈا نہیں اٹھا سکتے۔
وزیردفاع کا خصوصی کمیٹی اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان
وزیر دفاع خواجہ آصف نے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا، خواجہ آصف نے کہا کہ میں اس کمیٹی کا ممبر ہی نہیں بنتا۔
مولانا فضل الرحمان نے خواجہ آصف کو واپس بیٹھنے کا کہہ دیا، جس پر خواجہ آصف نے کہا کہ یہ کوئی بات نا ہوئی ایک سائڈ سے تنقید ہو، پی ٹی آئی نے چار سال کیا کیا؟ نوازشریف منت کرتا رہا میری بیوی بیمار ہے، میری کال پر بات کروا دیں، یہ کیا بات ہوئی تب سب ٹھیک تھا اب سب غلط ہے۔