امریکا نے سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر کاروں، ٹرکوں اور بسوں میں چین اور روس میں تیار کردہ کچھ ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر کے استعمال پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی وزیر تجارت گینا ریمنڈو نے اعلان کیا ہے کہ چینی اور روسی ہارڈ اور سافٹ ویئرز پر پابندی کا مقصد ملک کی سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لبنان میں پیجرز دھماکوں کی دوسری لہر، جنگ نئے مرحلے میں داخل
وزیر تجارت نے کہا کہ ’آج گاڑیاں کیمرے، مائیکروفون، جی پی ایس ٹریکنگ سسٹم اور انٹرنیٹ سے منسلک دیگر ٹیکنالوجیز سے لیس ہیں اور یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ اس ڈیٹا تک رسائی رکھنے والا کوئی غیر ملکی دشمن ہماری قومی سلامتی اور خفیہ پالیسیوں کے لیے سنگین خطرہ بن سکتا ہے‘۔
دوسری جانب چینی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا قومی سلامتی کے نظریے کو وسعت دے کر چینی کمپنیوں کو غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنا رہا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے کہا کہ ہم امریکا کی جانب سے قومی سلامتی کے تصور کی توسیع اور چینی کمپنیوں کے خلاف امتیازی کارروائیوں کی مخالفت کرتے ہیں۔
انہوں نے امریکا پر زور دیا کہ وہ چینی اداروں کو کھلا، منصفانہ اور شفاف کاروباری ماحول فراہم کرے۔
مذکورہ فیصلہ امریکا کے ان اقدامات میں سے ایک ہے جن کے تحت ملک میں چینی گاڑیوں کی سپلائی چین کو محدود کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیے: کیا پاکستان میں بھی پیجرز دھماکوں جیسے خدشات لاحق ہیں؟
خیال رہے کہ امریکا نے اس سے قبل چین کے خلاف الیکٹرک گاڑیوں، بیٹریوں اور دیگر مصنوعات پر اضافی ٹیکس عائد کیا تھا اور سائبر سیکیورٹی کے خطرے کے پیش نظر چینی ساختہ کارگو کرینوں کی درآمد پر پابندی عائد کر دی تھی۔
ان پابندیاں کو سنہ 2027 ماڈل سال کے ساتھ سافٹ ویئر میں اور 3 سال بعد ہارڈ ویئر میں نافذ کرنے کا منصوبہ ہے۔ یہ مدت آٹوموبائل انڈسٹری کو اپنی سپلائی چینز کو دوبارہ سے ترتیب دینے کا امکان فراہم کرے گی۔