قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر شاہین آفریدی نے کہا ہے کہ سابق کپتان وسیم اکرم اور وقار یونس پر کام کا اتنا بوجھ نہیں تھا جتنا آج کے کھلاڑیوں پر ہے۔
ایک مقامی میڈیا آؤٹ لیٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستانی فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی نے جدید گیم میں ورک لوڈ مینجمنٹ کے مسائل کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: شاہین آفریدی سے متعلق محمد عامر کی پیشگوئی ٹھیک ثابت ہوئی، فاسٹ بولر نے کیا کہا تھا؟
شاہین آفریدی نے کہا کہ ماضی کے عظیم کھلاڑیوں جیسے وسیم اکرم اور وقار یونس کو دیکھیں تو ان پر آج کے کھلاڑیوں کی طرح کام کا بوجھ نہیں تھا۔
انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ کسی بھی کھلاڑی کو ذہنی طور پر تندرست اور مضبوط ہونے کی ضرورت ہے اور اس کی ذہنی صلاحیت اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ وہ کام کے بوجھ کے مسائل پر کیا ردعمل ظاہر کرے گا۔
‘اگر آپ احمقانہ ردعمل کا اظہار کرتے ہیں تو آپ کبھی بھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پائیں گے، میں جانتا ہوں کہ ایسی جگہیں ہیں جہاں آپ پرفارم نہیں کرسکتے، آپ اپنے جسم اور تکنیک کو ایڈجسٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن بعض اوقات اس میں تھوڑا سا وقت لگتا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: کپتانی کا معاملہ میرے ہاتھ میں نہیں، اس لیے اس بارے میں سوچتا ہی نہیں، شاہین آفریدی
شاہین آفریدی اپنی حالیہ انجری کے حوالے سے کہا کہ یہ ایک چھوٹی سی مدت ہے جس میں انہیں پی سی بی اور اپنے آس پاس کے لوگوں سے تھوڑا سا تعاون درکار ہے، انہوں نے کہا کہ کرکٹ میں فارمیٹ جو بھی ہو اس سے لطف اندوز ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ فاسٹ بولر شاہین آفریدی 2022 میں مسلسل انجری کا شکار رہے تھے، انہوں نے ٹیم میں واپسی کے لیے جہدوجہد کی، ان کی بولنگ کی رفتار اور فارم دونوں میں نمایاں کمی انہی انجریز کا پیش خیمہ ہے، وہ چیمپیئنز کپ کے حالیہ میچ کے دوران گھٹنے کی انجری کا شکار ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی پرستاروں نے شاہین آفریدی سے کیا التجا کی؟
توقع ہے کہ ان کے گھنٹے کی انجری سنگین نہیں ہوگی اور وہ انگلینڈ کے خلاف اگلے ماہ شروع ہونے والی ٹیسٹ سیریز کے لیے مکمل طور پر فٹ ہوجائیں گے۔