آرٹیکل 63 اے نظرثانی اپیل، سپریم کورٹ کا لارجر بینچ آج سماعت کرے گا

پیر 30 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ کی آج کی جاری کردہ کاز لسٹ کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کی سماعت کرے گا، بینچ میں جسٹس منیب اختر،جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس مظہرعالم میاں خیل شامل ہیں۔

واضح رہے 17 مئی 2022 کو سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ منحرف رکن اسمبلی کا پارٹی پالیسی کے برخلاف دیا گیا ووٹ شمار نہیں ہوگا، جبکہ نااہلی کی مدت کا تعین پارلیمنٹ کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: آرٹیکل 63 اے فیصلے پر نظر ثانی کے اثرات کیا ہوں گے؟

اس وقت کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ 2 کے مقابلے میں 3 کی اکثریت سے سنایا تھا، مذکورہ فیصلہ جسٹس منیب اختر نے تحریر کیا تھا، جس کے مطابق پارٹی پالیسی کے خلاف رکن اسمبلی کا نہ صرف ووٹ شمار نہیں ہوگا بلکہ وہ نااہل بھی ہوجائے گا۔

آرٹیکل 63 اے کیا ہے؟

آرٹیکل 63 اے آئین پاکستان کا وہ آرٹیکل جو فلور کراسنگ اور ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے متعارف کرایا گیا تھا جس کا مقصد اراکین اسمبلی کو اپنے پارٹی ڈسپلن کے تابع رکھنا تھا کہ وہ پارٹی پالیسی سے ہٹ کر کسی دوسری جماعت کو ووٹ نہ کر سکیں اور اگر وہ ایسا کریں تو ان کے اسمبلی رکنیت ختم ہو جائے۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح غلط کی، مراد علی شاہ

آئین کے آرٹیکل 63 اے کے مطابق اگر رکن پارلیمنٹ وزیراعظم یا وزیراعلیٰ کے انتخابات کے لیے اپنی پارلیمانی پارٹی کی جانب سے جاری کردہ کسی بھی ہدایت کے خلاف ووٹ دیتا ہے یا عدم اعتماد کا ووٹ نہیں دیتا تو اس سے نااہل قرار دیا جاسکتا ہے۔

آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں پارٹی سربراہ کو تحریری طور پر اعلان کرنا ہوگا کہ متعلقہ رکن اسمبلی منحرف ہوگیا ہے تاہم ریفرنس دائر کرنے سے پہلے پارٹی سربراہ منحرف رکن کو وضاحت دینے کا موقع فراہم کرے گا۔

مزید پڑھیں:چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کے دور کی احسن اور متنازع روایات

وضاحت سے مطمئن نہ ہونے کی صورت میں پارٹی کا سربراہ متعلقہ ایوان کے اسپیکر کو اعلامیہ بھیجے گا اور اسپیکر وہ اعلامیہ چیف الیکشن کمشنر کو بھیجے گا، ریفرنس موصول ہونے کے 30 دن میں الیکشن کمیشن کو اس ریفرنس پر فیصلہ دینا ہوگا۔

آرٹیکل کے مطابق اگر چیف الیکشن کمشنر کی طرف سے ریفرنس کے حق میں فیصلہ آجاتا ہے تو مذکورہ رکن ایوان کا حصہ نہیں رہے گا اور اس کی نشست خالی ہو جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp