اسرائیل نے سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی، لبنان کی جغرافیائی سالمیت کا احترام کیا جائے، انتونیو گوتریس

بدھ 2 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گرتریس نے اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں کی کشیدہ صورتحال پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

بدھ کو سیکیورٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل انتونیو گرتریس نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں بھڑکتی جنگاری تیزی سے آگ کی شکل اختیار کر رہی ہے۔ ٹھیک ایک ہفتہ قبل میں نے سلامتی کونسل کو لبنان کی تشویشناک صورتحال سے آگاہ کیا تھا۔ اس کے بعد سے، حالات بد سے بدتر ہو گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:مشرق وسطیٰ تباہی کے دہانے پرہے، کشیدگی کو کم کیا جائے: اینتونیو گوتریس

انہوں نے کہا کہ جیسا کہ میں نے گزشتہ ہفتے کونسل کو بتایا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں برسوں سے کشیدگی دیکھی جا رہی ہے۔ لیکن اکتوبر کے بعد اس کی گہرائی اور شدت میں اضافہ ہوا ہے۔ میں نے کہا کہ لبنان میں حزب اللہ اور دیگر غیر ریاستی مسلح گروہوں اور اسرائیلی دفاعی افواج کی طرف سے تقریباً روزانہ فائرنگ کا تبادلہ سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کی بار بار خلاف ورزی ہے۔

میں نے اس بات پر زور دیا کہ غیر ریاستی مسلح گروہوں کی طرف سے ہتھیاروں کا روزانہ استعمال سلامتی کونسل کی قراردادوں 1559 اور 1701 کی خلاف ورزی ہے۔

اور میں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ لبنان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہیے اور لبنانی ریاست کو پورے لبنان میں ہتھیاروں کا مکمل کنٹرول حاصل ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں:مشرق وسطیٰ میں کشیدگی، اقوام متحدہ نے جنگ بندی کا مطالبہ کردیا

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد سے چند ہی دنوں میں ہم نے ڈرامائی اضافہ تبدیلی دیکھی ہے، اتنی ڈرامائی کہ میں حیران ہوں کہ اس کونسل نے قرارداد 1701 کے ساتھ جو فریم ورک قائم کیا تھا اس کا مقصد ہی ختم ہو کر رہ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی افواج نے بیروت سمیت لبنان بھر میں مسلسل فضائی حملے کیے ہیں۔ امریکا اور فرانس سمیت دیگر کئی ممالک نے عارضی جنگ بندی کی تجویز پیش کی جس سے مذاکرات دوبارہ شروع ہو سکتے تھے۔

اسرائیل نے اس تجویز کو مسترد کر دیا اور اپنے حملوں میں اضافہ کر دیا، جس میں حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر پر بمباری بھی شامل تھی جہاں حزب اللہ کے رہنما بھی مارے گئے جس کے جواب میں حزب اللہ نے اسرائیل پر راکٹ اور میزائل حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اور پھر اسرائیلی دفاعی افواج نے جنوبی لبنان میں ’محدود دراندازی‘ بھی  کی ہے۔

اسرائیل کی جانب سے علاقے سے نکل جانے کی وارننگ کے باوجود یو این آئی ایف آئی ایل کے امن دستے بدستور موجود ہیں اور اقوام متحدہ کا جھنڈا لہرا رہا ہے۔ میں اقوام متحدہ کی امن فوج کے فوجی اور سویلین ارکان یعنی یو این آئی ایف آئی ایل اور فوجی بھیجنے والے ممالک کے عزم کو داد دیتا ہوں۔ اقوام متحدہ کے تمام اہلکاروں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے اسرائیل میں داخلے پر پابندی عائد

انتونیو گرتریس نے کہا کہ شہری اس کی خوفناک قیمت ادا کر رہے ہیں جس کی میں شدید مذمت کرتا ہوں۔ گذشتہ اکتوبر سے اب تک لبنان میں 1700 سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں جن میں 100 سے زیادہ بچے اور 194 خواتین شامل ہیں۔

3 لاکھ 46 ہزار سے زیادہ افراد اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔ حکومتی اندازوں کے مطابق یہ تعداد 10 لاکھ تک ہے۔ مزید ایک لاکھ 28 ہزار افراد جن میں شامی اور لبنانی دونوں شامل ہیں، شام میں داخل ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ نے لبنان میں فوری انسانی امداد کی فراہمی کے لیے اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لائی ہیں اور میں بین الاقوامی برادری سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ہماری اپیل پر مکمل فنڈنگ کرے۔

انہوں نے بتایا کہ 8 اکتوبر سے اب تک اسرائیل پر حزب اللہ کے حملوں میں 49 افراد مارے جا چکے ہیں اور 60,000 سے زیادہ افراد اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہیں۔ لبنان میں ایک مکمل جنگ سے بچنا انتہائی ضروری ہے جس کے گہرے اور تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ایران نے اسرائیل کی جانب تقریبا 200 بیلسٹک میزائل داغے تھے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام گزشتہ ہفتے حسن نصراللہ اور پاسداران انقلاب کے کمانڈر عباس نیلفورشان اور جولائی میں تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ کے قتل کے جواب میں کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مشرق وسطیٰ میں علاقائی جنگ کا آغاز، اب کیا ہوگا؟

اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقے میں لاکھوں افراد پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔ ایرانی حملوں میں ایک شخص مارا گیا جو مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک فلسطینی تھا۔ ایران کی جانب سے اسرائیل پر بڑے پیمانے پر میزائل حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ ان حملوں سے فلسطینی عوام کی حمایت یا ان کے مصائب کو کم کرنے میں کوئی مدد نہیں ملتی۔

حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کو تقریباً ایک سال گزر چکا ہے۔ گزشتہ اکتوبر سے اسرائیل نے غزہ میں سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے میرے سالوں میں سب سے مہلک اور تباہ کن فوجی مہم چلائی ہے۔ غزہ میں فلسطینی عوام کو جس طرح کے مصائب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہ تصور سے بالاتر ہے۔

اس کے ساتھ ہی مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں، بستیوں کی تعمیر، بے دخلی، زمینوں پر قبضے اور آبادکاروں کے حملوں میں شدت کی وجہ سے صورتحال مسلسل خراب ہوتی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے، پچھلے مہینے اور تقریباً پچھلے سال کے واقعات یہ واضح کرتے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے، تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی، غزہ میں فلسطینیوں کو انسانی امداد کی مؤثر فراہمی اور 2 ریاستی حل کی جانب فوری پیش رفت کی جائے۔

اب وقت آگیا ہے کہ لبنان میں جنگ بندی کی جائے، سلامتی کونسل کی قراردادوں 1559 اور 1701 پر مکمل عمل درآمد کے لیے حقیقی اقدامات کیے جائیں اور پائیدار امن کے لیے سفارتی کوششوں کی راہ ہموار کی جائے۔

اب وقت آگیا ہے کہ کشیدگی کے بعد پھر کشیدگی کے اس تکلیف دہ چکر کو روکا جائے جو مشرق وسطیٰ کے لوگوں کو براہ راست پتھر کے زمانے میں لے جا رہا ہے۔ ہمیں اس بڑھتے ہوئے تنازعے سے شہریوں کو پہنچنے والے زبردست نقصان کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے۔ ہم بین الاقوامی انسانی قوانین کی منظم خلاف ورزیوں سے منہ نہیں موڑ سکتے۔ تشدد کے اس مہلک چکر کو روکنا ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp