خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جبری گمشدگی کا براہ راست ذمہ دار وزیر داخلہ محسن نقوی کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ جعلی حکومت کی یہ مذموم حرکت جمہوریت اور فیڈریشن پر سیاہ دھبے کے طور پر تاریخ میں یاد رکھی جائے گی۔
ترجمان خیبرپختونخوا حکومت بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے وزیر داخلہ محسن نقوی اور گورنر خیبرپختونخوا کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ محسن نقوی اور فیصل کریم کنڈی نے میڈیا کے سامنے کمال کی اداکاری کی، گورنر فیصل کریم کنڈی پرائی شادی میں عبداللہ دیوانے بنے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: علی امین گنڈاپور ہماری حراست میں نہیں، وہ خود بھاگے ہیں، محسن نقوی
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ ملک کے وزیر داخلہ ہونے کے ناطے محسن نقوی کی وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی گمشدگی بارے لا علمی ڈرامے بازی کے سوا کچھ نہیں، وزیراعلیٰ کی جبری گمشدگی کا براہ راست ذمہ دار وزیر داخلہ محسن نقوی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے پی ہاؤس میں توڑ پھوڑ واضح ثبوت ہے کہ وزیراعلیٰ کو زبردستی حراست میں لیا گیا ہے، بھاری اکثریت سے منتخب وزیراعلیٰ پر حملہ فیڈریشن پر حملہ ہے۔ کے پی ہاؤس میں کی گئی تھوڑ پھوڑ کی مرمت نہیں کی جائیگی بلکہ تاریخ کے طالب علموں کے لیے محفوظ کیا جائیگا۔
’ٹوٹی پھوٹی کھڑکیاں اور دروازے جمہوریت اور فیڈریشن کے منہ پر طمانچہ ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ جعلی حکومت کی یہ مذموم حرکت جمہوریت اور فیڈریشن پر سیاہ دھبے کے طور پر تاریخ میں یاد رکھا جائیگا، وزیر اعلیٰ کی جبری گمشدگی سے شنگھائی تعاون تنظیم کے غیر ملکی مہمانوں کو کیا پیغام ملے گا؟ غیر ملکی مہمان کیا سوچیں گے کہ پاکستان میں کیسی جمہوریت ہے؟
’شنگھائی تعاون تنظیم کو پی ٹی آئی احتجاج سے جوڑنے والے اپنے اوچھے ہتھکنڈوں پرغیر ملکی مہمانوں کو کیا جواب دیں گے، جعلی وفاقی حکومت کے اوچھے ہتھکنڈوں بارے آج خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس بھی بلایا گیا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کہاں ہیں؟ مختلف صحافیوں نے ان کا ٹھکانا بتا دیا
بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت ایڈووکیٹ جنرل کے توسط سے عدالتی کارروائی کے لیے بھی اقدامات کررہی ہے، اجلاس میں وزیراعلیٰ کی جبری گمشدگی اور کے پی ہاؤس تھوڑ پھوڑ بارے بحث کی جائیگی۔ منتخب وزیراعلیٰ کی جبری گمشدگی پختونخوا کے لوگوں کی مینڈیٹ کی توہین ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسمبلی اجلاس میں وزیراعلیٰ کی جبری گمشدگی اور جعلی حکومت کے غیر جمہوری اور فسطائیت کے خلاف لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔