ترجمان وزارت داخلہ نے بعض میڈیا رپورٹس کی تردید کی ہے جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان کو بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کی یقین دہانی کرائی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کو ایک خط تحریر کیا جس میں انہوں نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی درخواست کی ہے۔
ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق گزشتہ روز وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی سے بیرسٹر گوہر علی کی ٹیلی فون پر بات ہوئی۔ وفاقی وزیرداخلہ نے درخواست کا جائزہ لینے کی یقین دہانی کرائی لیکن ملاقات کی اجازت کی یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔
ترجمان کے مطابق ایس سی او سربراہی کانفرنس اور سکیورٹی خدشات کے تناظر میں جیل میں تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی ہے۔کسی ایک قیدی کو ملاقات کی اجازت دینا دیگر قیدیوں کے ساتھ دوہرے معیار اور سلوک کے زمرے میں آئے گی۔
یہ بھی پڑھیے عمران خان سمیت اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں سے ملاقات پر پابندی، وجہ کیا بنی؟
واضح رہے کہ ایک میڈیا ادارے نے اپنے ذرائع سے دعویٰ کیا تھا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ انہیں قید سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی جائے گی۔
میڈیا ادارے نے دعویٰ کیا تھا کہ محسن نقوی نے رات گئے بیرسٹر گوہر خان سے رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ انہیں عمران خان سے ون ٹو ون ملاقات کی اجازت دی جائے گی جب کہ بیرسٹر گوہر نے عمران خان کے ذاتی ڈاکٹر سے ملاقات کی درخواست کی تھی۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے بعض رہنماؤں نے اعلان کیا ہے کہ اگر پارٹی کو پارٹی کے بانی عمران خان سے ملنے کی اجازت نہ دی گئی تو وہ 15 اکتوبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر ’بڑے پیمانے پر‘ احتجاج کریں گے۔
جیل سے اچھی خبریں نہیں آ رہیں، عمران خان سے ملاقات کروائی جائے تو 15 اکتوبر کا احتجاج نہیں ہو گا، شیخ وقاص اکرم
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ جیل سے بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف سے متعلق عجیب و غریب خبریں آ رہی ہیں، جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائی جائے تو 15 اکتوبر کا احتجاج نہیں ہو گا۔
اتوار کو ایک ٹی وی انٹرویو میں پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کا 15 اکتوبر کا احتجاج شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے خلاف نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیے عمران خان پر اڈیالہ جیل میں سختیاں بڑھا دی گئیں، سائیکلنگ اور چہل قدمی پر پابندی
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے بانی پی ٹی آئی کی صحت سب سے اہم ہے، جیل سے اچھی خبریں نہیں آ رہی ہیں، اگر سنجھانی جلسہ رکوانے کے لیے جیل صبح 7 بجے کھلوائی جا سکتی ہے تو شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے لیے عمران خان سے ملاقات کیوں نہیں کروائی جا سکتی۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ اگر حکومت بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کی اجازت دے دیتی ہے، ان سے ملنے کی اجازت دی جاتی ہے تو 15 اکتوبر کا احتجاج نہیں ہو گا۔ حکومت کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم اہم ہے تو ہم کارکنوں کے لیے بانی پی ٹی آئی کی صحت بھی اہم ہے کیوں کہ عمران خان کے بغیر تحریک انصاف کچھ نہیں ہے، وہی ہمیں ایجنڈا دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2 ہفتوں سے وکلا اور فیملی کو عمران خان سے جیل میں ملنے نہیں دیا جا رہا ہے، ہم نے اعلان کیا تھا کہ پنجاب کے احتجاج کے بعد اسلام آباد میں احتجاج کریں گے۔ اس حوالے سے پارٹی میں اختلافات کی خبریں غلط اور بے بنیاد ہیں۔
شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ ہم ایس سی او اجلاس کے خلاف نہیں ہیں، وہ ہمارے مفاد میں بھی ہے، ہم چاہتے ہیں اس سے حکومت جو فوائد حاصل کرنا چاہتی ہے حاصل کرے لیکن ہم دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہمارے قائد کے ساتھ کیا کیا زیادتی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی تک ہمارا مؤقف پہنچنا چاہیے تاکہ معاملہ ختم ہو، آئینی ترمیم سےمتعلق جن لوگوں سے رابطہ ہے ان کا احترام کرتے ہیں۔
15 اکتوبر کو ہرحال میں احتجاج ہوگا، جو شامل نہیں ہوگا، عہدیدار نہیں رہے گا، حماد اظہر کا اعلان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما حماد اظہر نے کہا ہے کہ وہ پاکستان عوام کے لیے یہ اہم اعلان کر رہے ہیں کہ پی ٹی آئی 15 اکتوبر کو اسلام آباد میں بھرپور احتجاج کر رہی ہے، یہ احتجاج عمران خان تک رسائی کے لیے کیا جا رہا ہے۔
اتوار کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری ایک ویڈیو پیغام میں حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف 15 اکتوبر کو اسلام آباد میں بھرپور احتجاج کرے گی، یہ احتجاج اس لیے کیا جا رہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر قیدی کا یہ حق ہے کہ اس کو اپنے وکلا یا ڈاکٹرز تک رسائی حاصل ہو، عمران خان پاکستان کا واحد سیاسی مستقبل ہیں، وہ سب سے بڑی سیاسی قوت اور حقیقت ہیں چاہے وہ کسی کو پسند آئیں یا نہ آئیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان تک ایک سازش کے تحت رسائی کو معطل کیا گیا ہے، ہم چاند تارے توڑ کر لانے کا مطالبہ نہیں کر رہے ہیں، ہمارا مطالبہ آئین، قانون اور قیدیوں کے حقوق کے عین مطابق ہے۔ ہمیں کہا جا رہا ہے کہ اس دن شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس ہے اور ہم کوئی ریاست مخالف قوت ہیں۔
حماد اظہر نے سوال کیا کہ کون کہہ رہا ہے کہ ہم ریاست مخالف ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں، کیا پرامن احتجاج کرنا ریاست مخالف بیانیہ ہے؟، ہمیں پرامن احتجاج کیوں نہیں کرنے دیا جا رہا ہے؟ ہمیں وہ لوگ اینٹی اسٹیٹ کہہ رہے ہیں جنہوں نے الیکشن چورایا اور آئین کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے، جنہوں نے ججز کو ہراساں کیا، فارم 47 کی حکومت کو مسلط کیا، ایسا بالکل نہیں چلے گا۔
یہ بھی پڑھیے پی ٹی آئی کی جارحانہ حکمت عملی رنگ لائے گی؟
انہوں نے کہا کہ کہا جا رہا ہے کہ اس احتجاج کو کون لیڈ کرے گا؟ سب سے زیادہ خطرہ تو مجھے ہے کہ اگر مجھے گرفتار کر لیا گیا تو مجھے قتل کر دیا جائے گا، یا بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا، ہر کوئی احتجاج کرے گا، میری جان عمران خان سے زیادہ قیمتی نہیں ہے، اگر مجھے جان کا نذرانہ پیش کرنا پڑا تو میں اس مرد قلندر کے لیے، پاکستان کے لیے اور انصاف کے لیے جان کا نذرانہ پیش کرنے کے لیے تیار ہوں۔
ہمارا مطالبہ کوئی نا جائز نہیں، سنجانی جلسہ رکوانے کے لیے صبح 7 بجے جیل کھل جاتی ہے تو پھر آج عمران خان سے ملنے کی اجازت کیوں نہیں دی جاتی؟ ہمیں خدشہ ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی آڑ میں عمران خان کے خلاف کوئی کارروائی کی جا رہی ہے،ہمارے شکوک و شہبات بڑھ رہے ہیں۔
میں خود اس احتجاج کو لیڈ کروں گا، میرے ساتھ عوام کا سمندر ہو گا،پنجاب کے تمام ٹکٹ ہولڈر احتجاج میں پہنچے، اگر کوئی بھی عہدیدار اس احتجاج میں شامل نہیں ہو گا تو وہ اگلے روز پارٹی کا عہدیدار رہے گا نہ ہی کوئی ممبر رہے گا، عمران خان ہماری ریڈ لائن ہے۔