حکومت نے بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی ) کا طبی معائنہ کرانے کی پی ٹی آئی کی شرط مان لی ہے، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(پمز) کے ڈاکٹرز منگل کی صبح بانی پی ٹی آئی عمران خان کا اڈیالہ جیل میں معائنہ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی احتجاج، علی امین گنڈاپور نے ہرصورت اسلام آباد پہنچنے کا اعلان کردیا
میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پاکستان تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کو بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ڈاکٹرز کو ملنے اور طبی معائنے کی اجازت دینے کے حکومتی فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے منگل 15 اکتوبر کو ایک ایسے وقت اسلام آباد ڈی چوک میں احتجاجی مظاہرے کا اعلان کر رکھا ہے، جب یہاں شنگھائی تعاون تنظیم( ایس سی او) کا اجلاس شروع ہونے جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں 15 اکتوبر کو ڈی چوک میں احتجاج، علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت اجلاس میں بڑا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف نے احتجاج کو مشروط طور پر مؤخر کرنے پر رضا مندی ظاہر کی تھی اور حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ پی ٹی آئی کے اعلیٰ عہدیداروں، ڈاکٹرز یا فیملی ممبرز کو اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملنے کی اجازت دی جائے۔
اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے وزرات داخلہ کو خط بھی لکھا تھا تاہم حکومت نے ملک میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظراڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پرپابندی عائد کررکھی تھی، جس کے باعث وزارت داخلہ نے بیرسٹر گوہر کے خط کا کوئی جواب نہیں دیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی نے ملک میں اہم ایونٹ کے انعقاد کے پیش نظر کسی بھی طرح کے ہنگامے یا احتجاج سے بچنے کے لیے ڈاکٹرز کو بانی پی ٹی آئی کے معائنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے، انہوں نے اس فیصلے سے پاکستان تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔
حکومتی فیصلے کے مطابق اڈیالہ جیل میں عمران خان کا طبی معائنہ پمز اسپتال کے ڈاکٹرز کی ٹیم کرے گی، اس حوالے سے وزارت داخلہ نے ڈاکٹرز کی ٹیم کو اجازت دے دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں ایس سی او اجلاس کے موقع پر کوئی احتجاج نہیں ہوسکتا، وزارت داخلہ نے احکامات جاری کردیے
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کی طرف سے ڈاکٹرز کو اجازت ملنے کے بعد پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے 15 اکتوبر کے احتجاج کو مؤخر کرنے کے لیے پارٹی رہنماؤں سے مشاورت شروع کر دی ہے۔
ادھر پارٹی رہنما شعیب شاہین نے کہا کہ ہمیں اطلاعات ملی ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کی جیل میں طبعیت ٹھیک نہیں ہے، ہم کوئی غیر آئینی یا غیر قانونی مطالبہ نہیں کررہے ہیں، ہمارا مطالبہ جائز اور بر حق ہے، اس لیے پی ٹی آئی نے ابھی تک احتجاج کرنے کے اپنے فیصلے پر قائم ہے۔
انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق کارکنوں کی تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے، ہمیں ڈی چوک میں پہنچ کر کوئی خون خرابا کرنے کا شوق نہیں ہے، ہماری تشویش دور کی جانی چاہیے، ہم اپنا پرامن احتجاج جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد یہی ہے کہ ہمارے مزید کارکنوں کو گرفتار کیا جائے اور ان پر تشدد کیا جائے، لیکن پارٹی کے احتجاج کا فیصلہ ابھی تک تبدیل نہیں ہوا۔
ادھر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے بھی مشروط طورپر احتجاج کو مؤخر کرنے کی بات کی ہے اور کہا ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ حکومت ہمارے مطالبہ پر کیا ردعمل ظاہر کرتی ہے، اگر عمران خان تک رسائی نہیں دی جا رہی تو پاکستان تحریک انصاف اپنے احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔