26ویں آئینی ترمیم کے حق میں بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سینیٹر قاسم رونجھو اور نسیمہ احسان نے ووٹ دیا جس پر پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے دونوں سینیٹرز سے استعفیٰ طلب کر لیا۔
گزشتہ روز سینیٹر قاسم رونجھو نے اپنا استعفیٰ پارٹی کو جمع کروایا جس کے بعد انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ’مجھے زبر دستی مہمان بنا کر رکھا گیا، اس دوران مجھے ملیریا بھی ہوا اور ڈائیلاسز بھی کروانا پڑا تاہم اپنی تازہ ویڈیو بیان میں قاسم رونجھو نے اپنی سابقہ پریس کانفرنس میں کہی تمام باتوں سے مُکرتے ہوئے کہا کہ پارٹی سربراہ اور کارکنان نے مجھے سینیٹ لے جا کر مجھ سے زبردستی پریس کانفرنس کروائی۔ یہ پریس کانفرنس مکمل طورپر جھوٹ پر مبنی تھی، کاغذ پر لکھے الفاظ مجھ سے زبردستی پڑھوائے۔ پریس کانفرنس میں کہی ہوئی ہر ایک بات کاغذ پر لکھی ہوئی تھی جسے میں نے اسی طرح پڑھ دیا۔ میں گزشتہ 15روز سے اپنے گھر میں موجود ہوں۔ کسی نے مجھ پر زبر دستی نہیں کی تھی۔
یہ بھی پڑھیے اختر مینگل نے زبردستی پریس کانفرنس کروائی، بی این پی سینیٹر قاسم رونجھو کا یوٹرن
دوسری جانب بلوچستان نیشنل پارٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں سابق سینیٹر قاسم رونجھو کے ویڈیو پیغام پر رد عمل دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل اور بی این پی کو ملکی سطح پر جو پذیرائی حاصل ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ پارٹی کا جو میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے اس سے ہر ذی شعور بخوبی آگاہ ہے کہ ان محرکات کا مقصد کیا ہے؟
پارٹی قیادت نے پہلے ہی اس بات کو عیاں کر دیا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم حکمرانوں کے لیے بدنما داغ ثابت ہوگا۔ عدلیہ کی آزادی پر قدغن اور سینیارٹی کو پاؤں تلے روندنے کے لیے راستہ کھولا گیا جو یقیناً باعث تشویش ہے۔ ملکی و بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کی تنظیمیں، انصاف فراہم کرنے والے ادارے سب اپنے تشویش ظاہر کر رہے ہیں۔ حالیہ پارلیمانی کمیٹی کے فیصلوں کو بھی مد نظر رکھا جائے تو یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کس لیے لائی گئی۔
یہ بھی پڑھیے میرے والد کو استعفے کے لیے زبردستی سینیٹ لایا گیا، بیرسٹر جہانزیب رونجھو
بیان میں کہا گیا کہ بی این پی واحد سیاسی جماعت ہے جو اپنے اصولی موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹی۔ جمہور اور عوام کے وسیع تر مفادات کو خاطر میں رکھتے ہوئے عوامی فیصلے کیے۔ یہی وجہ ہے کہ واضح دو ٹوک غیر متزلزل موقف برداشت نہیں کیا جا رہا ہے۔
بیان کے مطابق سابق سینیٹر قاسم رونجھو کی حالیہ ویڈیو اس بات کا ثبوت ہے کہ اب بھی دھونس، دھمکیوں کا سہارا لیا جا رہا ہے۔ گزشتہ 10دنوں سے شہر اقتدار میں اراکین پارلیمان کے ساتھ جو برتاﺅ رکھا گیا وہ سب کے سامنے ہے۔ ایسی ویڈیو سے عوام کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونکی جا سکتی۔
بلو چستان نیشنل پارٹی کے ذرائع کے مطابق منحرف سینیٹر نسیمہ احسان کے استعفیٰ کا تاحال انتظار کیا جا رہا ہے۔ ممکنہ طور پر آئندہ چند دنوں میں نسیمہ احسان بھی اپنا استعفیٰ پارٹی کو جمع کروادیں گی۔ اگر نسیمہ احسان آئندہ چند دنوں تک اپنا استعفیٰ پارٹی کو جمع نہیں کروائیں گی تو اس صورت میں پارٹی صدر کو اختیار حاصل ہے کہ ان کے خلاف پارٹی آئین کے تحت کارروائی کریں۔
یہ بھی پڑھیے آئینی ترمیم منظور کرانے کے لیے ہمارے 2 لوگوں کو اٹھایا گیا، اختر مینگل
وی نیوز نے اس حوالے سے سینیٹر نسیمہ احسان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی جس پر ان کی جانب سے کسی قسم کا جواب موصول نہیں ہوسکا۔
سیا سی تجز یہ نگاروں کے مطابق بلو چستان نیشنل پارٹی کی حالیہ سیاسی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ پہلے ہی قوم پرست سیاسی جماعت صوبے میں غیر مقبول ہوتی جا رہی ہے جس کی واضح مثال حالیہ عام انتخابات میں قومی اور صوبائی اسمبلی میں بی این پی مینگل کا صرف ایک، ایک نشست حاصل کرنا ہے۔ ایسے میں سینیٹر زکے ساتھ بی این پی کا سخت رویہ پارٹی کے اندرونی ڈھانچے کو مزید متاثر کر سکتا ہے، اس کے نتیجے میں مستقبل میں پارٹی کو مزید غیر مستحکم ہونے کے خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔