حکومت پنجاب نے راولپنڈی ڈویژن میں قائم شراب بنانے والی ایک کمپنی کو شراب کی برآمدات روکنے کی ہدایت کی ہے اور کہا کہ پہلے صوبے میں شراب کی طلب پوری کی جائے، اس کے بعد ہی شراب بیرون ملک برآمد کی جاسکتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، اس بات کا انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فنانس کے اجلاس میں ہوا جس کی صدارت سینیٹر سلیم مانڈوی والا کررہے تھے۔ چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کمپنی کے نمائندے کی جانب سے پیش کیے گئے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں ہر سال کتنے افراد شراب نوشی سے ہلاک ہوجاتے ہیں؟
اجلاس کے دوران، کمپنی نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ محکمہ ایکسائز پنجاب نے اعتراض کیا تھا کہ کمپنی شراب کی بیرون ملک برآمد سے قبل مقامی طلب کو پوری نہیں کررہی۔ نمائندے کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب کے اقدام کے باعث حکومت کو غیرملکی زرمبادلہ کا بڑا نقصان برداشت کرنا پڑرہا ہے۔
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ ایکسائز پنجاب کا ملکی برآمدات سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کیسے اس بات کو جواز بناکر کمپنی کو شراب برآمد کرنے سے روک سکتی ہے کہ پہلے اسے مقامی طلب کو پورا کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: ڈانس پارٹی میں زہریلی شراب پی کر 2 خواتین، ایک مرد ہلاک
پنجاب حکومت کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت کو مذکورہ کمپنی کی برآمدات پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ اگر اعتراض نہیں تو پھر کمپنی نمائندے نے پارلیمانی کمیٹی سے کیوں رجوع کیا۔
بعدازاں، قائمہ کمیٹی نے پنجاب حکومت کو ہدایت جاری کی کہ وہ صوبائی محکمہ ایکسائز کا مسئلہ حل کرے۔