پاکستان نے امریکا کی جانب سے مختلف کمپنیوں پر پابندیوں کو دوہرے معیار کی عکاسی اور امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت ’سیاسی قیدیوں‘ کی رہائی کے مطالبہ کو سفارتی آداب کے خلاف اور باہمی احترام کے منافی قرار دیا ہے۔
60 سے زائد امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے عمران خان سمیت ’سیاسی قیدیوں‘ کی رہائی کے لیے لکھے خط تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایسے خط پاک امریکا تعلقات اور باہمی احترام کے ساتھ مماثلث نہیں رکھتے۔
یہ بھی پڑھیں:غیرملکی سفارتکار پاکستان کے اندرونی معاملات پر تبصروں میں محتاط رہیں، ترجمان دفتر خارجہ
صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی امریکا کی جانب سے معمولی شکوک پر مختلف کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں، امریکا کی جانب سے مزید کمپنیوں پر حالیہ پابندیاں اس کے دوہرے معیارات کی عکاس ہیں۔
امریکی صدر کو لکھے خط میں 60 سے زائد ایوان نمائندگان کی جانب سے پاکستان میں سابق وزیر اعظم سمیت دیگر ’سیاسی قیدیوں‘ کی رہائی کے مطالبہ پر تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان دیرینہ تعاون پر مبنی تعلقات ہیں۔
مزید پڑھیں:پاکستان کسی ملک کے خلاف فوجی اڈے دینے کا ارادہ نہیں رکھتا، ترجمان دفتر خارجہ
’تاہم پاکستان کے اندرونی معاملات پر تبصرہ سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے، ایسے خطوط پاک امریکا تعلقات اور باہمی احترام کے ساتھ مماثلث نہیں رکھتے۔‘
ترجمان کے مطابق پاکستان لبنان میں اقوام متحدہ امن دستوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتا ہے، اسرائیلی قابض افواج استثنیٰ کے ساتھ غزہ میں نسل کشی اور جنگی جرائم میں ملوث ہیں، گنجان آباد علاقوں اور بنیادی ضروریات کو غیر اعلانیہ نشانہ بنانا جنگی جرائم ہیں۔
’پاکستان فوری طور پر اقوام متحدہ کے امن دستوں کے خلاف کارروائیاں روکنے کا مطالبہ کرتا ہے۔‘
مزید پڑھیں: پاک ایران گیس پائپ لائن پر کام ابھی شروع نہیں ہوا، ترجمان دفتر خارجہ پاکستان
روسی وزیر خارجہ کے متوقع دورہ پاکستان سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور روس کے مابین اعلی سطح کے روابط جاری ہیں، تاہم وقت سے پہلے وہ کوئی تاریخ نہیں بتاسکتی، وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کی ایس سی او اجلاس کے موقع پر ملاقات پر انہوں نے بتایا کہ دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان کوئی رسمی ملاقات نہیں ہوئی،
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان نے برکس کی رکنیت کے لیے درخواست دے رکھی ہے، امید کرتے ہیں کہ برکس پاکستان کو جلد رکنیت دے گا، برکس فورم میں پاکستان کو دعوت نہیں دی گئی تھی یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے برکس کے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
مزید پڑھیں: بھارت کشمیری سیاسی جماعتوں پر عائد پابندی فوری ہٹائے، ترجمان دفتر خارجہ پاکستان
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے امریکی صدر کو لکھے خط کی تصدیق کرتے ہوئے ممتاز زہرا بلوچ نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے امریکی صدر سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لیے سازگار معاملات کی درخواست کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق امریکا میں پاکستانی مشن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خاندان اور ان کی قانونی ٹیم سے رابطے میں ہے اسی طرح پاکستان امریکی محکمہ خارجہ اور محمکہ قانون و انصاف کے ساتھ بھی رابطے میں ہے۔