ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی پاکستان واپسی کے لیے پاکستان نے امریکا کو قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی تجویز دی ہے۔
وزارت خارجہ کے حکام نے اس اہم پیشرفت کے بارے اسلام آباد ہائیکورٹ کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی جیل سے رہائی اور وطن واپسی کے کیس کی سماعت کے دوران آگاہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا معافی کے لیے امریکی صدر کو خط لکھ دیا
دوران سماعت وزارت خارجہ نے عدالت کو بتایا کہ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق پروپوزل امریکا کے ساتھ شیئر کردیا ہے جس پر امریکی حکومت کی جانب سے جلد جواب موصول ہوجائے گا۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کے لیے گزشتہ چند دنوں میں ہونے والی یہ دوسری بڑی پیشرفت ہے۔ 18 اکتوبر کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ حکومت پاکستان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا معافی کے لیے امریکی صدر کو خط لکھ دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی صدر کے نام یہ خط وزیراعظم شہباز شریف نے لکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے بہن فوزیہ صدیقی کی 20 برس بعد ملاقات
واضح رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے رواں برس 7 ستمبر کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی درخواست کے حوالے سے تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں معاملے میں مسلسل تاخیر کو حکومت کی جانب سے بزدلی کا مظاہرہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ وزارت خارجہ ہدایات کے 12 روز بعد بھی غیرملکی وکلا سے رابطہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔
عافیہ صدیقی کون ہیں؟
ڈاکٹر عافیہ صدیقی ایک پاکستانی سائنسدان ہیں جو امریکا کی جیل میں 86 سال قید کی سزا بھگت رہی ہیں۔ ان پر افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کا الزام ہے۔ مارچ 2003 میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے اہم کمانڈر اور نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کی گرفتاری کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنے 3 بچوں کے ہمراہ کراچی سے لاپتہ ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عافیہ کو بار بار جیل میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جارہا ہے، وکیل کا دعویٰ
بعدازاں 2008 میں امریکی حکومت نے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو افغان شہر غزنی سے گرفتار کیا گیا جہاں وہ طالبان کے ساتھ مل کر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہی تھیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر ستمبر 2010 میں مقدمہ چلایا گیا جس میں الزام لگایا گیا کہ انہوں نے ایک امریکی فوجی سے رائفل چھین کر اس پر گولی چلائی تھی لیکن وہ بچ گیا۔
امریکی عدالت میں 14 دن کے ٹرائل کے دوران عافیہ صدیقی نے بتایا کہ اس پر امریکیوں نے تشدد کیا لیکن ان کی شنوائی نہیں ہوئی۔ اقدام قتل کے الزام میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو 86 سال قید کی سزا سنائی گئی، یہ قید 30 اگست 2083 کو ختم ہوگی۔