پاکستان میں انڈیپنڈینٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو عوام کے بھاری بھرکم بجلی بلوں کا ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے اور معاشی ماہرین و سیاست دان بھی ان آئی پی پیز پر استحصال کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں ملکی معیشت کے لیے تباہ کن قرار دے رہے ہیں۔
آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کے باعث ہر سال اربوں روپے کی ادائیگی عوام سے بجلی بلوں کے ذریعے کی جاتی ہے۔ 37آئی پی پیز کو صرف کیپیسٹی چارجز کی مد میں مالی سال 2023 میں 6کھرب 55ارب روپے ادا کیے گئے۔
مزید پڑھیں: آئی پی پیز سے معاہدوں کا خاتمہ خوش آئند ہے، عوام کو ریلیف ملنا چاہیے، امیر جماعت اسلامی
اس کے علاوہ 4آئی پی پیز ایسے بھی ہیں کہ جنہوں نے سال 2023-24 میں 46ارب روپے کے خرچ سے بجلی پیدا کی اور ان کمپنیوں کو 315ارب کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے گئے، بجلی کی فروخت کے چارجز اس کے علاوہ ہیں۔
وزارت توانائی کی ایک دستاویز کے مطابق پورٹ قاسم آئی پی پی نے سال 2023-24 میں کوئلے سے 781گیگا واٹ بجلی پیدا کی جس پر 12ارب 40کروڑ روپے کا خرچ آیا، جبکہ اس کمپنی کو اس سال بجلی خریداری کے علاوہ کیپیسٹی چارجز کی مد میں 120ارب روپے ادا کیے گئے۔
چائنہ پاور حب کمپنی نے سال 2023-24 میں کوئلے سے 477گیگا واٹ بجلی پیدا کی جس پر 10ارب 11کروڑ روپے کا خرچ آیا، جبکہ اس کمپنی کو اس سال بجلی خریداری کے علاوہ کیپیسٹی چارجز کی مد میں 137ارب روپے ادا کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے 5 آئی پی پیز کے معاہدے منسوخ کرنے کی تجویز منظور کرلی
لکی الیکٹرک کمپنی نے سال 2023-24 میں کوئلے سے ایک ہزار 688گیگا واٹ بجلی پیدا کی جس پر 23ارب 30کروڑ روپے کا خرچ آیا، جبکہ اس کمپنی کو اس سال بجلی خریداری کے علاوہ کیپیسٹی چارجز کی مد میں 57ارب 32کروڑ روپے ادا کیے گئے۔














