وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں اضافہ سوچ بچار کے بعد کیا، چاروں رجسٹریز سالہا سال خالی رہتی ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ جوڈیشل کمیشن فیصلہ کرے گا کہ آئینی بینچز اور رجسٹری بینچز پر کتنے ججز چاہییں۔
یہ بھی پڑھیں سپریم کورٹ ججز کی تعداد بڑھانے، فوجی سربراہان کی مدت 5 سال کرنے کے بل قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی منظور
انہوں نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیرالتوا مقدمات بڑھ رہے ہیں، اسی لیے ججوں کی تعداد 9 سے بڑھا کر 12 کردی ہے۔
وزیر قانون نے کہاکہ ججز 16، 20 یا 28 ہوں، اس کا تعین جوڈیشل کمیشن کرےگا۔
واضح رہے کہ حکومت نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں 4 اہم بل پاس کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد چیف جسٹس سمیت 34 کردی ہے، جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کی تعداد کو 9 سے بڑھا کر 12 کردیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ فوجی سربراہان کی مدت ملازمت 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کردی گئی ہے، جبکہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترمیم کی گئی ہے جس کے مطابق چیف جسٹس، سینیئر جج اور آئینی بینچ کا سربراہ ججز کمیٹی میں شامل ہوں گے۔
پی ٹی آئی نے آج ہونے والی قانون سازی کو جمہوریت کو بادشاہت میں تبدیل کرنے کے مترادف قرار دیدیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آج ہونے والی قانون سازی کو جمہوریت کو بادشاہت میں تبدیل کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں آج جمہوریت کو بادشاہت میں تبدیل کردیا گیا، پی ٹی آئی کا قانون سازی پر ردعمل
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہاکہ اس حکومت نے آج تک کوئی بھی قانون ایسا پاس نہیں کیا جو قانون کے مطابق ہو۔