امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتظامیہ کی جانب سے پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کی اولین ترجیحات میں سے ایک سرحد کو ’مضبوط اور طاقتور‘ بنانا اور پناہ گزینوں کی ملک بدری شامل ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کے ہاتھوں شکست، کملا ہیرس کو چُپ لگ گئی
جمعہ کو ’سی این بی سی‘ کو پہلا انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ امریکا کی نائب صدر کملا ہیرس کے خلاف اپنی شاندار فتح کو ملک میں ’عام فہم‘ لانے کا مینڈیٹ سمجھتے ہیں۔
جب ڈونلڈ ٹرمپ سے انتخابی مہم کے دوران بڑے پیمانے پر پناہ گزینوں کی ملک بدری کے وعدے کے بارے میں پوچھا گیا تو ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتظامیہ کے پاس اس وعدے پر عمل درآمد کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں واضح طور پر سرحد کو مضبوط اور طاقتور بنانا ہے اور ساتھ ہی ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ لوگ ہمارے ملک میں آئیں، میں کوئی ایسا شخص بھی نہیں ہوں جو کہتا ہے کہ نہیں آپ ہمارے ملک میں نہیں آ سکتے ہیں، یقیناً ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ لوگ ہمارے ملک میں آئیں۔
مزید پڑھیں:شکست کے بعدکملا ہیرس کا پہلا بیان سامنے آگیا
صدارتی امیدوار کی حیثیت سے ٹرمپ نے بار بار اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ ’امریکی تاریخ کی سب سے بڑی ملک بدری کی کوشش‘ کریں گے۔
ان کے منصوبے کی لاگت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ قیمت کا سوال نہیں ہے۔ واقعی ہمارے پاس ان لوگوں کو ملک سے نکالنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے کیونکہ جب لوگوں کو قتل کیا جاتا ہے، جب منشیات فروشوں نے ممالک کو تباہ کر دیا ہے اور اب ایسے لوگوں کا واپس اپنے ممالک میں جانا ہی بہتر ہو گا ، اس حوالے سے قیمت کا کوئی ٹیگ نہیں لگایا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان کے لیے ضرور آواز بلند کریں گے، مشاہد حسین
یاد رہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد کتنی ہے، لیکن آئی سی ای کے قائم مقام ڈائریکٹر پیٹرک جے لیچلیٹنر نے جولائی میں کہا تھا کہ بڑے پیمانے پر پناہ گزینوں کی ملک بدری کی کوشش ایک بہت بڑا لاجسٹک اور مالی چیلنج ہو سکتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے پہلے دور میں امیگریشن میں متحرک 2 سابق عہدیداروں نے بتایا تھا کہ اس کوشش کے لیے محکمہ انصاف اور پینٹاگون سمیت متعدد وفاقی ایجنسیوں کے درمیان تعاون کی ضرورت ہوگی۔
مزید پڑھیں عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کی ڈونلڈ ٹرمپ کو جیت کی مبارکباد
ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت میں لاطینی ریاستوں کے ووٹروں نے بھی ریکارڈ کامیابی دلانے میں اہم کردار ادا کیا، جنہیں ڈیموکریٹس نے ٹرمپ کی بیان بازی اور پورٹو ریکو کے بارے میں ٹرمپ کے حامی کامیڈین کے نسل پرستانہ مذاق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بھڑکانے کی کوشش کی تھی۔
جمعرات کو فون پر دیے گئے انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے امیگریشن سے متعلق اپنے پیغام کو جزوی طور پر انتخابات جیتنے کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘وہ محفوظ سرحدیں چاہتے ہیں اور وہ لوگوں کا آنا پسند کرتے ہیں لیکن انہیں ملک سے محبت کے ساتھ آنا ہوگا اور قانونی طور پر آنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں ٹرمپ کے منتخب ہونے پر چین اور روس کا ردعمل سامنے آگیا
نومنتخب صدر نے کہا کہ ‘میں نے دیکھا کہ ڈیموکریٹس ملک کی سوچ سے مطابقت نہیں رکھتے۔ ٹرمپ نے انتخابات کے بعد کملا ہیرس اور صدر جو بائیڈن کے ساتھ اپنی فون کالز کے بارے میں بھی بات کی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ ان کی کملا ہیرس اور جو بائیڈن کے ساتھ ٹیلی فون پراحترام کے ساتھ بہت اچھی گفتگو ہوئی، کملا ہیرس نے ’ اقتدار کی منتقلی کے بارے میں بات کی اور کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ یہ آسان ہو، جس سے میں متفق ہوں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے بدھ کی صبح سے اب تک 70 عالمی رہنماؤں سے بات کی ہے جن میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو بھی شامل ہیں۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے بھی بات کی ہے ، لیکن اس بات چیت کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں۔
مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے سے چین کیساتھ تعلقات متاثر نہیں ہوں گے، پاکستان
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے ابھی تک روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بات نہیں کی ہے ، لیکن میرے خیال میں ہم بات کریں گے۔
واضح رہے کہ اپنی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ منتخب ہوئے تو وہ یوکرین کے ساتھ روس کی جنگ ختم کرا دیں گے، ستمبر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ایک ایسے معاہدے پر بات چیت کریں گے جو دونوں فریقوں کے لیے اچھا ہو گا۔