آج صبح کوئٹہ دھماکے میں دہشتگردوں کے ہاتھوں 24 معصوم سویلینز جاں بحق اور 30 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اس دھماکے کی ذمے داری کالعدم تنظیم نے قبول کرلی ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 40 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ کوئٹہ کے کمشنر محمد حمزہ شفقات کا کہنا ہے کہ شہید ہونے والوں میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کے 2 اہلکار بھی شامل ہیں۔ ریلوے اسٹیشن پر دھماکا خودکش تھا، خودکش بم بار سامان کے ساتھ ریلوے اسٹیشن میں داخل ہوا۔
محمد حمزہ شفقات کا کہنا ہے کہ ایسے کسی شخص کو روکنا مشکل ہوتا ہے جو خودکش حملے کے لیے آئے، دہشتگرد واک تھرو کے راستے سے نہیں بلکہ اسٹیشن کے کھلے داخلی راستوں سے اندر آیا تھا۔
مزید پڑھیں:کوئٹہ دھماکا، دہشتگردوں کے ہاتھوں 24 معصوم سویلینز جاں بحق، 30 سے زائد زخمی
انہوں نے کہا کہ عوام خون عطیہ کرنے کے لیے اسپتال جائیں، دہشتگرد ہمیشہ سافٹ ٹارگٹ کو نشانہ بناتے ہیں۔ سی ای او ریلویز نے کہا کہ دھماکے میں ریلوے پولیس کے 2 اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ پشاور کے لیے جعفر ایکسپریس کو 9 بجے روانہ ہونا تھا، ٹرین ابھی تک پلیٹ فارم پر نہیں لگی تھی کہ ٹکٹ گھر کے قریب دھماکا ہو گیا۔
وزیرِ صحت بلوچستان بخت محمد کاکڑ کا کہنا ہے کہ کوئٹہ کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، ہنگامی بنیادوں پر تمام ڈاکٹروں اور طبی عملے کو طلب کر لیا گیا۔ عام افراد غیرضروری طور پر آج اسپتال آنے سے گریز کریں، اسپتالوں میں غیر ضروری رش نہ کیا جائے۔