وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ صوبے میں باغیانہ کارروائیوں کی بنیادی وجہ پسماندگی نہیں کیوں کہ غیر متوازن ترقی تو پورے پاکستان کا مسئلہ ہے۔
14 ویں نیشنل ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں پسماندگی باہر سے آئے لوگوں کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنوں کی ستم ظریفی کے باعث ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی پنجابی، سندھی، سرائیکی یا کسی اور نے بلوچستان کو پسماندہ نہیں رکھا بلکہ اس میں یہاں کے اپنے لوگوں کا ہاتھ ہے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے بے بنیاد پروپیگنڈے کے ذریعے ریاست کے خلاف نفرتیں پھیلائی جا رہی ہیں اور منفی سماجی داؤ پیچ کے ذریعے معاشرتی عدم استحکام پیدا کیا جا رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان سے باہر بلوچستان کے حقیقی تصور کو حقائق سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ریاست اور نوجوانوں کے درمیان خلیج کم کرنے کے لیے ترجیح اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
’بلوچستان کا پاکستان سے زبردستی الحاق غلط پروپیگنڈا ہے‘
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان سے متعلق تاریخی حقائق سے آگاہی ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کا الحاق باہمی رضا مندی سے پاکستان کے ساتھ ہوا اور زبردستی الحاق کا تصور غلط پروپیگنڈا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بغاوت کے خلاف محدود سطح پر محدود علاقے میں آپریشن ہوا اور محدود علاقائی کارروائی کو پورے صوبے میں آپریشن کا نام دینا غلط بیانی ہے لہٰذا تاریخی حقائق کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان تشدد کے ذریعے بے گناہ افراد کا قتل کرکے بے چینی پھیلائی جا رہی ہے۔
’صوبے کے طلبہ کو دنیا کی 200 ممتاز جامعات سے پی ایچ ڈی کروائیں گے‘
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بتایا کہ بلوچستان میں پہلی یوتھ پالیسی مرتب کرکے عمل درآمدکا آغاز کردیا گیا ہے اور طالب علموں کو دنیا بھر کی 200 ممتاز جامعات سے پی ایچ ڈی کے لیے اسکالرشپس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
’30 ہزار نوجوانوں کو بیرون ملک ملازمت کرنے بھیجیں گے‘
انہوں نے کہا کہ ہر ضلع سے ٹاپر طالب علموں کے 16 سالہ تعلیمی اخراجات صوبائی حکومت برداشت کرے گی جبکہ بلوچستان سے 3 سالوں میں 30 ہزار نوجوانوں کو ہنر مند بناکر بیرون ملک روزگار کے لیے بھیجا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ نوجوان بزنس پلان لے کر آئیں انہیں بلا سود قرضے دیے جائیں گے۔
’سرکاری ملازمتوں کی فروخت کو روک دیا ہے‘
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں گورننس کی بہتری کے لیے کام کررہے ہیں اور ہم نے صوبے میں سرکاری ملازمتوں کو فروخت ہونے سے بھی روکا ہے۔
بند اسکولوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ پشین میں 100 سے زائد بند اسکول کھولے گئے ہیں۔
’فیصلہ نوجوانوں پر ہے کہ ترقی کرنی ہے یا لاحاصل لڑائی کا حصہ بننا ہے‘
وزیراعلیٰ نے کہا کہ گورننس کو بہتر کرکے ریاست پر نوجوانوں کا اعتماد بحال کریں گے اب بلوچستان کے نوجوانوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ لاحاصل جنگ کا حصہ بنیں گے یا تعلیمی و سماجی ترقی میں آگے بڑھیں گے۔