گورنر خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ یہ میری نظر میں فائنل کال نہیں ایک مس کال ہوگئی ہے، غریب لوگ موجود رہے یہ لوگ وہاں سے بھاگ گئے۔ اس واقعے کے بعد وفاقی حکومت پہ بھی سوالیہ نشان اٹھتا ہے کہ علی امین ایک ہی راستہ سے دوبارہ کیسے فرار ہوگئے؟
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ لوگ پوچھتے ہیں یہ اسلام آباد پولیس کی نااہلی تھی یا فکس میچ تھا، وفاقی حکومت کو اس حوالے سے مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے۔ پولیس رینجرز شہید ہورہے ہیں، کب تک شہداتیں دیتے رہیں گے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خوشی منانے سے بہتر ہے وفاقی حکومت عملی طور پر کچھ کرے، جہاں کہیں پی ٹی آئی کو جلسہ کرنا ہے جلسہ کرنے دیا جائے، لیکن بانی پی ٹی آئی کی رہائی اس طریقے سے نہیں ہوگی، ان کی رہائی عدالتوں کے ذریعے ہوگی۔ احتجاجوں کے ذریعے بانی پی ٹی آئی کی رہائی تاحیات نہیں ہوگی۔
مزید پڑھیں: بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور نے اسلام آباد سے نکلنے کے بعد رات کہاں قیام کیا؟
گورنر خیبرپختوںخوا نے کہا کہ تمام حالات آپ کے سامنے ہیں میں خود موجود نہیں تھا۔ ملک میں اس وقت صوبے کی سب سے بڑا مسئلہ امن وامان کا ہے۔ ہمارے وزیراعلیٰ کو ابھی تک وقت نہیں ملا کہ وہ کرم جاتے، اسلام آباد میں آگ لگانے سے بہتر ہے کہ اپر اور لوئر کرم جائے۔
’میں نے خود فیصلہ کیا ہے کل یا پرسوں کرم جاؤں، وہاں کے مشیران کے ساتھ بیٹھ کر وہاں کے مسائل کو حل کروں‘۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ صاحب کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ہمارے ساتھ کُرم جائیں، باقی سیاسی جماعتیں بھی ہوں گی، اچھا ہوگا وزیراعلیٰ بھی ساتھ ہوں۔ دسمبر کے شروع میں امن وامان کے حوالے سے اجلاس کرنے جارہا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ہمارا دھرنا جاری ہے اور عمران خان کی کال تک جاری رہے گا، علی امین گنڈاپور کی پریس کانفرنس
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ اجلاس گورنر ہاؤس میں ہوگا، وزیراعلیٰ کو اس میں دعوت دیتا ہوں۔ اس وقت ہمارا صوبہ جل رہا ہے اور یہ لوگ اسلام آباد جلا رہے ہیں، ہم آل پارٹیز کانفرنس میں اپنے صوبے کے مسائل وفاق کے سامنے رکھیں گے۔
’ایک مرتبہ پھر اسلام آباد میں ڈرامہ کیا گیا، 1500سو کے قریب سول کپڑوں میں پولیس کو بھی ساتھ لے کرگئے تھے‘۔
گورنر نے کہا کہ ہلال احمر نے خیبرپختوںخوا کی پی ڈی ایم اے کُرم امداد کے حوالے سے رابطہ کیا تھا، لیکن پی ڈی ایم اے کے مطابق ان کے پاس کچھ موجود نہیں ہے۔