فائنل کال: عمران خان کے احکامات کی خلاف ورزی کس نے کی؟

جمعرات 28 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بالا آخر اس فرد کی نشاندہی کرلی ہے جس نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے احتجاجی قافلے کو سنگجانی کے بجائے ڈی چوک لے جانے پر مجبور کیا۔

انگریزی روزنامہ ’دی نیوز‘ کے سینیئر صحافی انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق، پی ٹی آئی احتجاج میں ناکامی کی وجوہات اور دیگر عوامل پر بحث کے لیے گزشتہ روز پی ٹی آئی کی کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹی کے علیحدہ اجلاس منعقد ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: علی امین، بشریٰ بی بی ہمیں اکیلا چھوڑ کر فرار ہوگئے، پی ٹی آئی کارکن پھٹ پڑے

رپورٹ کے مطابق، اجلاس کے دوران پارٹی کے سیاسی فیصلوں میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کا کردار زیربحث آیا اور سوال اٹھایا گیا کہ وہ کون تھا جس نے عمران خان کے سنگجانی کے مقام پر دھرنے سے متعلق واضح احکامات کی خلاف ورزی کس نے کی؟ کس نے احتجاجی ریلی کو ڈی چوک جانے پر مجبور کیا؟ کس کے فیصلے کی وجہ سے پارٹی کارکنان کی اموات ہوئیں؟

رپورٹ میں ذرائع کا حوالہ دیکر بتایا گیا ہے کہ مذکورہ سوالات کو مدنظر رکھ کر بشریٰ بی بی کے کردار پر سوال اٹھایا گیا، کمیٹی اجلاسوں میں کسی بھی پی ٹی آئی رہنما نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کا دفاع نہیں کیا۔ اس کے برعکس، یہ کہا گیا کہ فیصلہ سازی کا کام غیرسیاسی افراد کے بجائے سیاسی قیادت کو کرنے دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا ڈی چوک میں احتجاج اور حکومت کا گرینڈ ایکشن

دونوں اجلاسوں میں یہ بات بھی زیربحث آئی کہ اگر عمران خان کی ہدایت پر سنگجانی پر دھرنا ہوتا تو نہ صرف پارٹی کارکنوں کے جانی نقصان سے بچا جا سکتا تھا بلکہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان باضابطہ مذاکرات کا آغاز بھی ہوسکتا تھا۔

ذرائع کے مطابق،  دونوں اجلاسوں میں مختلف رہنماؤں کی جانب سے دیے گئے کارکنوں کی شہادت کے اعداد و شمار میں فرق تھا، تاہم اجلاسوں میں حکومتی آپریشن میں پی ٹی آئی کارکنوں کے مبینہ جانی نقصان کی شدید مذمت کی گئی اور تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا۔

کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹی اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پی ٹی آئی کارکنوں کے جانی نقصان پر حکومت کے خلاف سخت مؤقف اپنایا جائے اور ڈی چوک پر احتجاج کا فیصلے کرنے والے ذمہ داران کا تعین کرنے کے لیے انکوائری کی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp