وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور بالآخر ناراض بشریٰ بی بی کو منا کر پشاور لے گئے جہاں وہ سی ایم ہاؤس میں ہی قیام کریں گی تاہم اب وہ پارٹی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گی۔
ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپور ڈی چوک دھرنے پر کریک ڈاؤن کے موقعے پر بشریٰ بی بی کو اپنے ساتھ لے کر مانسہرہ چلے گئے تھے جس پر بشریٰ بی بی ان سے ناراض ہوکر وہیں رک گئی تھیں تاہم اب وزیراعلیٰ سابق خاتون اول کو منانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
دونوں رہنما 26 اور 27 نومبر کی درمیانی شب مانسہرہ پہنچ کر سرکٹ ہاؤس میں قیام پذیر ہوئے تھے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ چوں کہ بشریٰ بی بی ناراض تھیں اور پشاور نہیں جانا چاہتی تھیں اس لیے علی امین گنڈاپور نے بھی وہیں رک کر صوبے کی معاملات دیکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی پولیس بھی مانسہرہ گئے اور کرم کے حوالے سے اجلاس بھی وہیں منعقد ہوا جس میں دھرنے میں مصروف رہنے والے وزیرا علیٰ کو ’سب اچھا‘ کی رپورٹ دی گئی۔
’دھرنا ختم کرنے پر بشریٰ بی بی ناراض تھیں‘
ذرائع بتاتے ہیں کہ اسلام آباد میں کارروائی کے بعد پیدا ہونے والے حالات پر وہ وزیر اعلیٰ کے علاوہ پارٹی کے دیگر قائدین سے بھی ناراض تھیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ بشریٰ بی بی کی خواہش تھی کہ دھرنا ہر حال میں جاری رکھا جائے اور ورکرز مقابلہ کریں۔ انہوں نے بتایا کہ مانسہرہ پہنچنے کے اگلے روز وزیراعلیٰ کو لانے کے لیے سرکاری ہیلی کاپٹر بھی مانسہرہ پہنچ گیا تھا لیکن بشریٰ بی بی نے پشاور جانے سے صاف انکار کردیا تھا جس کی وجہ سے وزیراعلیٰ نے مانسہرہ میں ہی مزید قیام کا فیصلہ کیا۔
بعد ازاں وزیر اعلیٰ سر توڑ کوششوں کے بعد بشریٰ بی بی کو منانے میں کامیاب ہو گئے لیکن ابتدا میں وہ ایبٹ آباد میں واقع اسپیکر ہاؤس میں رہائش اختیار کرنے پر راضی ہوئی تھیں تاہم وزیر اعلیٰ نے انہیں پشاور میں قیام کے لیے قائل کر لیا۔
بشریٰ بی بی اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا بذریعہ ہیلی کاپٹر پشاور پہنچے
وزیر اعلیٰ ہاؤس کے ذرائع نے تصدیق کی کہ علی امین گنڈاپور بشریٰ بی بی کے ہمراہ ہیلی کاپٹر میں وزیر اعلیٰ ہاؤس پہنچ چکے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ بشریٰ بی بی اب پشاور میں سی ایم انیکسی میں قیام پذیر ہیں تاہم لگتا ہے کہ وہ کچھ خوش نہیں ہیں۔
’ناکامی کی وجہ بشریٰ بی بی ہیں‘
پارٹی رہنما ڈی چوک کے علاقے میں کریک ڈاؤن اور دھرنے کی ناکامی کی ذمہ دار رہنما بشریٰ بی بی کو ٹھہرا رہے ہیں اور اس حوالے سے کئی رہنما کھل کر بولنے لگے ہیں۔ شوکت یوسفزئی نے مؤقف اپنایا ہے کہ دھرنا بشریٰ بی بی نے ناکام بنایا۔
پارٹی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ مارچ کے دوران موٹر وے پر بشریٰ بی بی کو تقریر کرنے سے منع کیا گیا تھا اور علی امین گنڈاپور اور عمر ایوب نے انہیں پس پردہ رہنے کا مشورہ دیا تھا لیکن وہ نہیں مانیں اور تمام معاملات کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا۔
پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے وی نیوز کو بتایا کہ علی امین گنڈاپور اور دیگر کا خیال تھا کہ دوسری رات بھی موٹر وے پر گزاری جائے اور اگلی صبح اسلام آباد میں داخل ہوا جائے لیکن بشریٰ بی بی نے کسی کی ایک نہ سنی اور پرجوش کارکنان کا جوش مزید بڑھادیا جس کے بعد پی ٹی آئی کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل ہوگیا۔ اسلام آباد پہنچنے کے بعد بھی وہ نہیں چاہتے تھے کہ ڈی چوک جایا جائے لیکن 26 نمبر چونگی پر بھی بشریٰ بی بی نے خطاب کیا اور ڈی چوک ہی جانے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی رہنما سمجھتے ہیں کہ سیاسی لوگ مذکرات کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ بشریٰ بی بی کی وجہ سے بات چیت کے امکانات ختم ہوگئے تھے۔
رہنما نے کہا کہ ‘ہم تو چاہتے تھے کہ حکومت پر پریشر آئے اور وہ مذاکرات پر مجبور ہوجائے اور ہمارے مطالبات منظور ہوجائیں لیکن بشریٰ بی بی نے وہ موقع ضائع کردیا‘۔
’بشریٰ بی بی کا پارٹی امور میں اب کوئی رول نہیں ہوگا‘
پارٹی کے اندرونی ذرائع بتاتے ہیں کہ علی امین گنڈاپور اور دیگر رہنماؤں نے مانسہرہ میں بشریٰ بی بی کے ساتھ طویل نشست میں انہیں تمام حقائق کھل کر بتا دیے اور واضح کردیا کہ عمران خان سے ملاقات تک دھرنے کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو گا۔
بشریٰ بی بی کو بتایا گیا کہ مذاکرات نہ کرنے سے پارٹی کو کتنا نقصان ہوا اور ورکرز بھی ناراض ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی بضد تھیں کہ دھرنا ہر صورت جاری رکھنا چاہیے تھا اور پارٹی کارکنان پر تشدد اور کارروائی کا بھرپور فائدہ اٹھایا جانا چاہیے تھا۔ تاہم علی امین گنڈاپور نے مؤقف اپنایا کہ حالات خراب ہو گئے تھے اور ایسے میں کارکنان کی جانوں کو شدید خطرات لاحق تھے۔
انہوں نے بتایا کہ آئندہ سیاسی لائحہ عمل عمران خان سے ملاقات کے بعد ان کی ہدایت پر ہی طے کیا جائے گا۔
تحریک انصاف کے ایک اور اہم رہنما نے بتایا کہ قیادت نے بشریٰ بی بی کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ اب سیاسی معاملات میں ان کا کردار نہیں ہو گا اور پارٹی تمام فیصلے عمران خان کی ہدایت کے مطابق کرے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ بشریٰ بی بی عمران خان سے ملاقات کی خواہش مند ہیں اور آنے والے دنوں میں پشاور ہائیکورٹ سے راہ داری ضمانت حاصل کرنے کے بعد بانی چیئرمین سے ملاقات کی کوشش بھی کریں گی۔