پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق غلط خبریں چل رہی تھی، انہیں کہیں منتقل نہیں کیا گیا، وہ اڈیالہ جیل میں بالکل ٹھیک ہیں۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر پی ٹی آئی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فائنل کال کے بعد ان کی بانی پی ٹی آئی عمران خان سے آج ملاقات ہوئی، جس میں ان سے پی ٹی آئی احتجاج اور اس سے متعلق واقعات پر گفتگو ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ناکام احتجاج میں لاشیں نہ ملنے پر عمران خان کی صحت کا بیانیہ لانچ کیا گیا ہے، طلال چوہدری
انہوں نے بتایا کہ عمران خان کی صحت کے ساتھ غلط خبروں کے ساتھ کچھ دعوے ایسے بھی کیے جارہے ہیں کہ 24 نومبر کو اسلام آباد میں پارٹی کے سینکڑوں کارکن مارے گئے، ایسا نہیں ہے بلکہ ہم جمہوری پارٹی ہیں اور جس بات کے شواہد ہیں صرف اسی کی بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک ہم 12 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہیں باقی سارے دعوے جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج بانی پی ٹی آئی کو پارٹی کے 12 کارکنان کی ہلاکتوں اور رینجرز و پولیس اہلکاروں کی شہادت کا بتایا، جس پر بانی پی ٹی آئی نے بے حد افسوس کا اظہار کیا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان نے احتجاج کے لیے باہر نکلنے والے لوگوں کو خراج تحسین پیش کیا، انہیں نے پی ٹی آئی کے اراکین پارلیمنٹ کو قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس میں جانے کی ہدایت دی اور کہا کہ اجلاسوں میں یہ بات اٹھانی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے بلڈپریشر اور شوگر لیول سے متعلق جیل انتظامیہ کیا کہتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ پنجاب کے ایم این ایز اور ایم پی ایز مشکل دور سے گزرے ہیں، آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان عمران خان بعد میں کریں گے، جہاں بھی احتجاج ہوا، گولی نہیں چلنی چاہیے تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ سانحۃ ماڈل ٹاؤن پر اہم شخصیات نے استعفے دیے اور انکوائری میں بھی شامل ہوئے، پی ٹی آئی پر کوئی پابندی نہیں گے گی، یہ پاکستان کی سب سے بڑی اور دنیا کی ساتویں بڑی جماعت ہے، پی ٹی آئی پرامن جماعت ہے جو اپنے ہر کام کا احتساب کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے کہا تھا پی ٹی آئی میں موروثیت نہیں ہوگی، علی محمد خان کی مبینہ آڈیو لیک
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ایک بندے کی شہادت بھی بڑی بات ہے، گولی جس طرف سے بھی چلی، اس کی مذمت کرتے ہیں، ہمارے جتنے کارکنوں کی اموات ہوئیں وہی تعداد بتائی، اموات سے توجہ ہٹانے کے لیے سنگجانی اور ڈی چوک کی باتیں کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی احتجاج کے لیے ایسی کوئی ہدایات نہیں تھیں کہ ہر لیڈر نے ہر صورت ڈی چوک پہنچنا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور دیگر لوگ زخمیوں کی عیادت کے لیے جارہے ہیں۔