سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ڈیلی میل اسلام آباد کے صحافی کی صدارتی انتخاب کے لیے دائر کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف اپیل 20 ہزار روپے جرمانے کے ساتھ خارج کر دی ہے۔
صحافی، وکیل، سماجی کارکن اور ہومیوپیتھک ڈاکٹر اصغر علی مبارک کی صدرِ پاکستان کے لئے کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل 20 ہزار روپے جرمانے کے ساتھ خارج کر دی۔ انہوں نے اس سال صدارتی انتخابات میں حصہ لیا تھا تاہم ان کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہوگئے تھے۔
صحافتی آل راؤنڈر اصغر علی مبارک اسپورٹس، سیاست، خارجہ امور اور عدالتی رپورٹنگ بھی کرتے ہیں، گزشتہ دنوں انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کے کپتان بین اسٹوکس سے پوچھا گیا ان کا سوال بہت وائرل ہوا تھا، جس میں بار بار دہرائے جانے کے باوجود ان کا سوال بین اسٹوکس سمجھنے سے قاصر نظر آتے ہیں۔
اصغر علی مبارک معروف اردو روزنامے جنگ کے ساتھ بطور سب ایڈیٹر منسلک رہے اور اس دوران انہوں 2008 کے انتخابات میں راولپنڈی کے این اے حلقہ 54 سے بطور امیدوار شامل ہوئے لیکن انہی دنوں وکلا احتجاج کے دوران اپنے کاغذاتِ نامزدگی نذر آتش کردیے۔
مزید پڑھیں:بچوں کے اغوا کا معاملہ، خفیہ پیشرفت رپورٹ آئینی بینچ کو پیش
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں ٹیوٹر اور 2 کتابوں کے مصنف ڈاکٹر اصغر علی اس کے بعد بھی 2013، 2018 اور 2024 کے انتخابات میں حصہ لیتے رہے لیکن کبھی کامیاب نہیں ہوئے، قومی اسمبلی کے انتخابات کے ساتھ ساتھ وہ راولپنڈی بار ایسوسی ایشن انتخابات میں بھی حصہ لیتے رہے ہیں۔
آج 6 رکنی آئینی بینچ نے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں ان کے مقدمے کی سماعت کی تو جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 3/184 کے تحت آپ نے درخواست دائر کی اس میں کون سا عوامی مفاد کا معاملہ ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر بولے کہ آپ نے درخواست 199 کے تحت دائر کیوں نہیں کی، آئینی بینچ نے ان کی درخواست 20 ہزار روپے جرمانے کے ساتھ خارج کردی۔