پاکستان کرکٹ ٹیم کی مڈل آرڈر بیٹنگ لائن کی کارکردگی پر اکثر سوالات اٹھتے ہیں تاہم اس کی بنیادی وجہ پر سابق قومی کھلاڑی شعیب مقصود نے روشنی ڈالی ہے اور ثابت کیا ہے کہ معاملہ کریز پر درمیان میں کھیلنے آنے والے بلے بازوں کا نہیں بلکہ کھلاڑیوں کی ترتیب کے حوالے سے وہ طریقہ کار ہے جو مسئلے کی جڑ بنا ہوا ہے۔
سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر شعیب مقصود نے اپنی ایک مختصر ویڈیو جاری کی ہے جس میں انہوں نے مذکورہ مسئلے کو اجاگر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں بابر اعظم بدستور سرفہرست، شاہین آفریدی لڑکھڑا گئے
شعیب مقصود نے کہا کہ ہم برسوں سے سنتے آرہے ہیں کہ پاکستان کا مڈل آرڈر فضول ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہی مڈل آرڈر ون ڈے اور ٹیسٹ میں تو ٹھیک ہے لیکن مسئلہ درپیش ہوتا ہے ٹی 20 میں جہاں قصور کھلاڑیوں کا نہیں بلکہ کھیلنے کا طریقہ غلط ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ مڈل آرڈر کو دیے گئے کرداروں کا ہے جس کی وجہ سے ان کی پرفارمنس پر تنقید ہوتی ہے۔
مزید پڑھیے: ٹی20 کرکٹ: آسٹریلیا سے وائٹ واش کے باوجود بابر اعظم نے کوہلی کو پیچھے چھوڑ کر اہم ریکارڈ اپنے نام کرلیا
اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے شعیب مقصود نے کہا کہ بابر اعظم اور محمد رضوان بہت بڑے کھلاڑی ہیں لیکن میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ جب تک یہ دونوں ٹی 20 میں اکٹھے اوپن کریں گے تب تک ٹیم کا مڈل آرڈر پروان نہیں چڑھے گا کیوں کہ جب وہ دونوں فارم میں ہوتے ہیں تو مل کر 14 سے 15 اوورز کھیل جاتے ہیں۔
قومی ٹیم کے سابق مڈل آرڈر بیٹسمین نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس صورت میں ہوتا یہ ہے کہ چوتھے اور پانچویں نمبر پر آنے والا کھلاڑی اوسطً 9 سے 10 گیندیں ہی کھیل پاتا ہے۔
مزید پڑھیں: جنوبی افریقہ سے شکست: ’محمد رضوان اور بابراعظم کا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ ہونا ضروری ہے‘
انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں میچ ہارنے پر ملبہ مڈل آرڈر پر گرتا ہے اور اگر مخالف ٹیم چیز کرگئی تو بولرز پر بات آتی ہے۔ شعیب مقصود نے سوال اٹھایا کہ اب کھیل جتوانا کس کی ذمے داری ہے ان کی جو 15 اوورز کھیل گئے یا ان کی جن کے حصے میں محض 10 گیندیں ہی آئیں؟
مسئلے کا حل بتاتے ہوئے شعیب مقصود نے کہا کہ میں شرطیہ کہتا ہوں کہ آپ دیگر ممالک کی طرح ٹی 20 کرکٹ کھیلنے کا طریقہ بدلیں جس سے ہمارا مڈل آرڈر تیار ہونا شروع ہو جائے گا اور بالآخر 12 سے 16 مہینوں میں آپ کے پاس مناسب مڈل آرڈر پرفارمرز ہوں گے۔