پاکستان تحریک انصاف کی قوت 2 چیزیں ہیں جس کو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پارٹی نے مزید مضبوط کیا ہے ایک سوشل میڈیا ٹیم اور دوسرا ان کی طلبہ تنظیم اور یوتھ ونگ ہے۔ آن لائن بیانیہ بنانے کے لیے پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم نہ صرف پاکستان کے اندر بلکہ بڑی تعداد میں پاکستان کے باہر بیٹھ کر چند لمحوں میں ہر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر چھا جاتی ہے، اسی طرح کوئی بھی احتجاج ہو جلسہ ہو یا پھر کوئی ریلی، پی ٹی آئی کی یوتھ اور اسٹوڈنٹس ونگ میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ چند منٹوں میں ایک اچھا کراﺅڈ اکٹھا کرسکتی ہے۔
9مئی کے سخت دن کے بعد جہاں سوشل میڈیا کی کلیدی ٹیم ملک سے باہر چلی گئی وہیں کئی یوتھ اور طلبہ رہنما بھی روپوش ہوگئے سوشل میڈیا ٹیم نے تو باہر بیٹھ کر اپنا کام جاری رکھا لیکن گراﺅنڈ پر یوتھ اور طلبہ ونگ کی قیادت لازمی تھی اور ایسے میں مراد سعید کے قریبی ساتھی میدان میں آگئے۔ سابق وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید پی ٹی آئی قائد عمران خان کے انتہائی قریبی سمجھے جاتے ہیں۔ تاہم، 9مئی سے قبل ہی وہ روپوش ہوگئے تھے اور اب تک وہ غائب ہیں 8فروری کے انتخابات کے دوران ٹکٹوں کی تقسیم سے لے کر حکومت بنانے اور پھر وفاقی حکومت کے خلاف احتجاج کی حکمت عملی میں مراد سعید کا کردار انتہائی اہم رہا ہے۔
عام انتخابات میں پی ٹی آئی نے جب خیبر پختونخوا میں ٹکٹ جاری کرنے تھے تو انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن اور یوتھ ونگ کے کئی رہنماﺅں کو مراد سعید کی خواہش کے مطابق ٹکٹ جاری کیے گئے اور کئی نئے چہرے صوبائی ایوان کا حصہ بنے۔ پی ٹی آئی کے 70سے زائد ارکان صوبائی اور قومی اسمبلی ایسے ہیں جو پہلی مرتبہ ایوان میں آئے ہیں اور ان میں مراد سعید کے نامزد کردہ وکررز بھی ہیں جن میں اکرام اللہ غازی، سہیل آفریدی، شیر علی آفریدی، مینا خان آفریدی، شفیع جان، سید شاہ احد علی شاہ اور دیگر شامل ہیں۔
عام انتخابات میں کامیابی کے بعد جب کابینہ کی تشکیل کا وقت آیا تب بھی مراد سعید کی رائے لی گئی اور مراد سعید نے اپنے نامزد کردہ یوتھ ونگ کے مرکزی صدر مینا خان آفریدی کو صوبائی وزیر بنا دیا انہیں صوبائی حکومت نے محکمہ اعلیٰ تعلیم کا قلمدان سونپا جس میں جامعات اور کالجز کے طلبہ کیساتھ اب ان کا براہ راست رابطہ ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے حکومت بناتے ہی جب وفاقی حکومت کے خلاف طبل جنگ بجایا اور پشاور میں پہلے جلسے کا انعقاد ہوا تو واضح ہوگیا تھا کہ جس سیاسی جماعت کو 9مئی سے 8فروری تک ایک بھی جلسہ اور احتجاج کرنے کی اجازت نہیں تھی اب وہ اس کی کسر پوری کریگی اور ایسا ہی ہوا لیکن احتجاج اور جلسے کامیاب بنانے کے لیے سوشل میڈیا ٹیم موثر نہیں ہوتی بلکہ گراﺅنڈ پر بندے اکٹھے کرنے ہوتے ہیں یہ کام بھی مراد سعید کی ٹیم کے سپرد کیا گیا۔ صوبائی صدر یوتھ ونگ سہیل آفریدی اور انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی ذمہ داری اشفاق مروت کو دی گئی اشفاق مروت کو طلبہ امور کے لیے وزیر اعلیٰ کا فوکل پرسن مقرر کردیا گیا اور وفاق کیخلاف جب جب احتجاج کی کال دی گئی، طلبہ تنظیم کچھ کمزور نظر آئی لیکن یوتھ ونگ نے ہمیشہ امید سے بڑھ کرکیا جس کی وجہ سے مراد سعید نے اپنے نمائندہ یوتھ رہنماﺅں کے لیے مزید مانگ رکھ دی۔
وزیر اعلیٰ بھی یوتھ سے خوش تھے تو سہیل آفریدی کو معاون خصوصی بنا کر تعمیرات و مواصلات کا اہم محکمہ سونپ دیا۔ راولپنڈی احتجاج، سنگجانی جلسہ، لاہور جلسہ اور پھر ڈی چوک احتجاج کی تمام تر ذمہ داری یوتھ ونگ پر آگئی۔ سہیل آفریدی اور مینا خان جہاں کابینہ ممبران تھے وہیں انہیں یوتھ کو بھی دیکھنا تھا۔ تاہم، ان سب کے درمیان صوبائی جنرل سیکرٹری یوتھ ونگ شفقت ایاز مزید ابھر کر سامنے آگئے اور شفقت ایاز نے ہر ضلع کے اندر یوتھ ونگ کو متحرک کیا اور حالیہ ڈی چوک اسلام آباد احتجاج کے لیے 10ہزار سے زائد یوتھ کی فورس تیار کی جس نے پنجاب پولیس کی شیلنگ کا سامنا کرنے سے لیکر رکاوٹیں ہٹانے کا کام کیا۔
شفقت ایاز کے متحرک ہونے اور پارٹی قائدین کے اطمینان نے شفقت ایاز کے لیے بھی راستہ ہموار کردیا۔ مراد سعید کے تیسرے دیرینہ ساتھی شفقت ایاز کو بھی اب صوبائی کابینہ میں شامل کرلیا گیا ہے۔ شفقت ایاز کو وزیر اعلیٰ کا معاون خصوصی مقرر کیا گیا ہے اور انہیں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا قلمدان سونپے جانے کا امکان ہے۔ اشفاق مروت کو جہاں انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی ذمہ داری دی گئی ہے تو وہیں کرک سے دوسری مرتبہ منتخب ہونے والے شاہد خٹک بھی مراد سعید کی ٹیم کا ہی حصہ ہیں۔ شاہد خٹک اس وقت رکن قومی اسمبلی ہونے کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا کے تمام ارکان قومی اسمبلی کے لیے وزیر اعلیٰ کے فوکل پرسن ہیں جبکہ شاہد خٹک کو پی ٹی آئی ساﺅتھ ریجن کا صدر بھی بنایا گیا ہے۔
مراد سعید نے اس سے قبل سینٹ نامزدگیوں میں بھی شفقت ایاز کا نام شامل کرایا تھا اور عین ممکن ہے کہ شفقت ایاز سینیٹر بھی بن جائیں۔ مراد سعید کی خیبر پختونخوا حکومت کی فیصلہ سازی میں حیثیت اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے مراد سعید پارٹی امور سے لیکر حکومت کے اہم فیصلوں میں نہ صرف شریک ہیں بلکہ اپنی مرضی بھی کرتے ہیں اور ان کی مرضی حتمی مہر تصور کی جاتی ہے۔
صوبائی وزیر اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی، معاون خصوصی برائے تعمیرات و مواصلات سہیل آفریدی، معاون خصوصی شفقت ایاز، وزیر اعلیٰ کے فوکل پرسن برائے ممبران قومی اسمبلی شاہد خٹک اور وزیر اعلیٰ کے فوکل پرسن برائے طلبہ اشفاق مروت دیکھنے میں تو الگ الگ شخصیات اور افراد ہیں، تاہم یہ سب مراد سعید ہی ہیں مراد سعید روپوش ہیں لیکن ان تمام افراد کی موجودگی یہ ظاہر کررہی ہے کہ پی ٹی آئی کے ہر احتجاج کو نہ صرف مراد سعید لیڈ کررہے ہیں بلکہ اس کی منصوبہ بندی اور سوچ بھی ان کی طرف سے ہی آتی ہے۔