وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت بہت جلد دیہاتی خواتین کے لائیو سٹاک پروگرام لا رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے قریب ترین دھی رانی پروگرام جلد شروع ہوجائے گا، پنجاب وہ واحد صوبہ ہے جس نے سب سے پہلے کم عمر بچیوں کی شادی پر پابندی لگائی۔
لاہور کے مقامی ہوٹل میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا کہ اب کمانے والی عورت بھی سب کو اچھی لگتی ہے، صوبے میں خواتین کے لیے الگ ٹرانسپورٹ چلائی جارہی ہے، بچیوں کو بائیکس دی جارہی ہیں تاکہ وہ بھی محفوظ طور پر سفر کرسکیں اور ان کو جو پبلک ٹرانسپورٹ میں ہراسمنٹ کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور وہ غیرمتوقع صورتحال سے دوچار ہوتی تھی، اس سے وہ نکل سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’پنجاب دھی رانی پروگرام‘ کے تحت درخواستوں کی وصولی شروع
عظمی بخاری نے کہا کہا کہ پنجاب میں دھی رانی پروگرام شروع کرنے جارہے ہیں، یہ پروگرام وزیراعلیٰ مریم نواز کے دل کے بہت قریب ہے، بدقسمتی سے اس وقت ہمارے معاشرے میں والدین بچوں کی شادیاں باعزت طریقے سے نہیں کرپاتے، تو اس کا بیڑہ چیف منسٹر نے خود اٹھایا ہے، اس پروگرام کے تحت بہت ساری بچیوں کی شادیاں ہوں گی، جس دن یہ شادیاں ہوں گی میں ان کو لیکچر دوں گی کہ اپنے وسائل کے مطابق فیملی پلاننگ کرو، یہ بہت ضروری ہے۔
وزیراطلاعات پنجاب نے کہا کہ اگر ہم بطور معاشرہ کسی چیز کا بیڑہ نہ اٹھائیں تو کوئی بھی حکومت اکیلے کوئی کچھ نہیں کرسکتی، ہم سول سوسائٹی، میڈیا اور حکومت مل کر طے کریں کہ ہم سوشل ایشوز پر زیادہ بات کریں گے تو اور گفتگو کرکے کسی ایک نتیجے پر پہنچیں گے تاکہ معاشرے میں اصلاحات لائی جاسکیں۔
یہ بھی پڑھیں: دِھی رانی پروگرام کیا ہے، درخواست کے لیے کن شرائط کو پورا کرنا ضروری ہوگا؟
’گالی، بدتمیزی، ماردو، جلادو، اس سے بچنا ہے، پاکستان کو اس مقام تک پہنچانا ہے جو اس کا حق ہے، تھوڑا سا ٹریک پر جاتے ہیں پھر نیچے آجاتے ہیں، اللہ کرے کہ آج جس طرح پاکستان ٹریک پر چل رہا ہے، حالات بہتر ہورہے ہیں، مہنگائی کم ہورہی ہے، معاشی استحکام آرہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے بہت مسائل جنم لے رہے ہیں۔ جس رفتار سے آبادی بڑھ رہی ہے ویسے وسائل نہیں بڑھ رہے، دنیا میں بہت سے اسلامی ممالک فیملی پلاننگ کر رہے ہیں مگر بدقسمتی سے ہمارے ملک میں اس پر بات کرنا بھی گناہ سمجھا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذہب پر ہم سب کی اپنی اپنی تعریف ہے۔ دکھ کی بات ہے کہ سیاست دانوں کے پاس ان ایشوز پر بات کرنے کے لیے وقت ہی نہیں ہے۔ ہم جب تک اپنے ایشوز پر مل کر بات نہیں کریں گے ایشوز حل نہیں ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ریاست فسادیوں کے سامنے سرنڈر نہیں کرے گی، عظمیٰ بخاری
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پیمرا رولز کے مطابق تمام چینلز کو اپنے ایئر ٹائم میں سے 10 فیصد وقت پبلک سروس کے میسجز کے لیے صرف کرنا ہوتا ہے،مگر یہاں کوئی بھی میڈیا ہاؤس اس رول کو فالو نہیں کرتا۔
صوبائی وزیراطلاعات نے کہا کہ ہم سب کو دیکھنا چاہیے کہ ہمارے ملک میں کتنی عورتیں اور بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، ڈومیسٹک وائیلنس کا بل میں نے بنایا تھا مگر مجھ پر فتوے لگ گئے تھے، آج خواتین کی اچھی صحت بہت بڑا ایشو ہے۔5بچوں کی بجائے2 بچوں کو پالنا بہت آسان ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب فیملی پلاننگ کے ٹاپک کو بڑی سنجیدگی سے لیتی ہیں، ہم وفاقی حکومت کے ساتھ بھی اس معاملے پر کام کررہے ہیں۔ ہم سب کو ایک ٹیبل پر بیٹھنا اور فیملی پلاننگ پر بات کرنا ہوگی۔ ہم سب مل کر اور ایک دوسرے کے ساتھ ڈائیلاگ کرکے ہی ملک کو آگے لے جا سکتے ہیں،کوئی بھی حکومت اپنے طور پر کچھ نہیں کرسکتی، ہمیں اس وقت مل کر چلنے کی ضرورت ہے۔