روسی گیس کی یورپ تک ترسیل روک دی گئی، روس کو کتنا بڑا نقصان پہنچے گا؟

جمعرات 2 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

یوکرین نے ٹرانزٹ معاہدے میں توسیع سے انکار کرتے ہوئے اپنے علاقے سے گزر کر یورپ پہنچنے والی روسی گیس کی ترسیل روک دی ہے جسے روس کے لیے بہت بڑا دھچکا قرار دیا جارہا ہے۔

اس اقدام سے یورپ کے توانائی کے شعبے پر روس کا طویل عرصے سے قائم غلبہ ختم ہوگیا ہے اور یوکرین سے گیس کی ترسیل کی ذمہ دار روسی کمپنی ’گیز پروم‘ کو سالانہ 5 ارب ڈالر کا نقصان ہوگا۔

یاد رہے کہ یوکرین اور روس کے مابین گزشتہ 3 سالوں سے جاری جنگ کے دوران بھی روسی گیس کی یوکرینی علاقے سے یورپ تک ترسیل جاری رہی مگر گزشتہ کچھ عرصے سے یورپ نے گیس حاصل کرنے کے لیے روس کے متبادل کے طور پر ناروے، قطر اور امریکا سے پائپ گیس اور ایل این جی حاصل کرنا شروع کا تھا۔

یہ بھی پڑھئے:ڈونلڈ ٹرمپ کا روس یوکرین جنگ کے خاتمے کا ’خفیہ‘ منصوبہ کیا ہے؟

یوکرین سے روسی گیس کی ترسیل رکنے کے بعد یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یہ قدم ’ماسکو کی بڑی شکستوں میں سے ایک ہے‘۔ تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے خود یوکرین کو بھی معاشی نقصان ہوگا اور اسے ایک ارب ڈالر کے قریب وہ فیس ملنا بند ہوجائے گی جو اسے روس سے ٹرانزٹ کی مد میں ملتی تھی۔

یہ بھی پڑھئے:روسی سفیر نے یوکرین سے مذاکرات کی شرائط بتا دیں

دوسری طرف گیس کی ترسیل رکنے سے یوکرین کے ہمسایہ ملک مالڈووا میں شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ یوکرینی صدر نے امریکا اور یورپ پر زور دیا ہے کہ وہ ان حالات میں مالڈووا کی مدد کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp