وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سنجیدہ ہوتے تو کرم ایجنسی میں اتنا جانی نقصان نہ ہوتا، فیصل کریم کنڈی

جمعرات 2 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کرم ایجنسی میں امن معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے وزیر خیبر پختونخوا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ اگر وزیر خیبر پختونخوا پہلے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے تو اتنا جانی نقصان نہیں ہونا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:کیا لوگوں کے ٹیکس کا پیسہ اور صوبائی فنڈز پی ٹی آئی کے کارکنوں کے لیے ہیں؟ فیصل کریم کنڈی

جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ عوام کو سہولیات اور امن و امان کا ماحول مہیا کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، کرم ایجنسی میں پرامن ماحول کے لیے دعا گو ہوں، صوبائی حکومت اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پہلے سنجیدہ ہوتے تو پورے ملک میں اہل تشیع کے دھرنے اور مظاہرے نہ ہوتے، ایشو کرم کا تھا لیکن اہل تشیح نے احتجاج کراچی میں ریکارڈ کروایا۔

انہوں نے کہا کہ اب کرم میں کیے گئے معاہدے پر عمل درآمد ہونا چاہیے، خیبر پختونخوا میں بدامنی کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے اسے اب ختم ہونا چاہیے اور خیبر پختونخوا کی حکومت کو بھی سنجیدگی سے اقدامات کرنے ہوں گے۔

مزید پڑھیں:پی ٹی آئی کا گورنر فیصل کریم کنڈی کی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا اعلان

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ جس طریقے سے ملک دشمن عناصر پاکستان کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے میں متحرک ہیں دعا ہے کہ کل جو معاہدہ ہوا ہے اس پر پوری طرح عملدرآمد ہو۔ افغانستان میں عالمی طاقتوں کا چھوڑا ہوا اسلحہ پاکستان میں استعمال ہوتا ہے، حکومت کی اس جانب توجہ دینا ہوگی۔

گورنر کے پی کے نے کہا کہ احتجاج خیبر پختونخوا میں ہونا چاہیے تھا، ایشو کرم ایجنسبی کا تھا جس کے لیے احتجاج کے پی کے کی صوبائی اسمبلی اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کے باہر ہونا چاہیے تھا، کرم ایجنسی اور صوبائی حکومت کے سینیٹر اسلام آباد میں بیٹھے ہوئے ہیں، وہاں احتجاج ہونا چاہیے، کراچی میں احتجاج کا کیا جواز بنتا ہے؟

یہ بھی پڑھیں:علی امین گنڈاپور نے فیصل کریم کنڈی کو ٹیلیفون کرکے کیا کہا؟ گورنر نے بتادیا

انہوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی صوبے کے مسائل کی جانب کوئی توجہ نہیں ہے، وہ خود تو اسلام آباد میں دھرنے اور احتجاج کرتے ہیں اور اپنے صوبے میں بلدیاتی نمائندوں کے جائز مطالبات اور احتجاج کرنے پر ان پر ڈنڈے برسائے جاتے ہیں۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ رونا روتے ہیں کہ اسلام آباد میں ان کے پرامن احتجاج پر ڈنڈے برسائے گئے، وہ اس کا جواب دیں کہ انہوں نے صوبے میں بلدیاتی نمائندوں کے پرامن احتجاج پر کیوں ڈنڈے برسائے؟ بہت جلد گورنر ہاؤس میں بلدیاتی نمائندوں کو کنونشن منعقد کریں گے اور پھر اس کے بعد ان کے حق کے لیے نکلیں گے۔حکومت کو بتائیں گے کہ بلدیاتی نمائندوں کو ان کا حق کیسے دیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں:خیبر پختونخوا میں صرف امن کا جھنڈا لہرایا جائے گا، فیصل کریم کنڈی

انہوں نے وزیر اعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈا پور پر مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلدیاتی نمائندوں کو فنڈز کیوں ریلیز نہیں کرتے؟ وہ اپنی ذمہ داریوں سے کیوں غافل ہیں، ہم بہت جلد بلدیاتی نمائندوں کا مقدمہ اسلام آباد میں دلائل اور دلیل سے لڑیں گے۔

گورنر کے پی کے نے مزید کہا کہ صوبائی اسمبلی کی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے500 ارب روپے مل چکے ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ کہتے ہیں کہ ہمیں ایک روپیہ بھی نہیں ملا، کیا صوبائی اسمبلی کی دستاویزات بھی جھوٹ بول رہی ہیں، یا تو دستاویزات جھوٹی ہیں یا پھر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جھوٹ بول رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp