کُرم ایجنسی میں قبائل کے درمیان امن معاہدے پر باقی 6 ارکان کے دستخطوں کے بعد اشیائے خورونوش لے کر پہلا قافلہ ہفتہ کے روز پارا چنار کے لیے روانہ ہو گا، انتظامیہ تمام تر تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔
جمعہ کو میڈیا رپورٹس کے مطابق کرُم ایجنسی میں ’امن معاہدہ‘ یکم جنوری کو طے پایا تھا تاہم اس پر 6 متعلقہ ارکان نے دستخط نہیں ہوئے تھے تاہم جمعہ کو ان 6 ارکان نے بھی دستخط کر دیے ہیں، جس کے بعد مقامی انتظامیہ نے کُرم میں اشیائے خورونوش بہنچانے کے لیے انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کرم میں قیام امن کے لیے جاری گرینڈ جرگہ ختم، فریقین کا سیز فائر پر اتفاق، معاہدے پر دستخط کردیے
میڈیا رپورٹس کے مطابق امن معاہدے کے تحت حتمی کمیٹیاں قائم کردی گئی ہیں، ان کمیٹیوں میں مقامی افراد کے علاوہ قبائلی اورسیاسی عمائدین بھی شامل ہیں، ان کمیٹیوں کی جانب سے امن کے قیام کی ضمانت دی گئی ہے جس کے بعد مقامی انتظامیہ نے اشیائے خورو نوش، ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ پر مشتمل قافلہ پارا چنار کےمتاثرہ علاقے میں روانہ کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ قافلہ 80 گاڑیوں پر مشتمل ہو گا جسے ہفتہ کے روز صبح 10 بجے ٹل کے مقام سے پارا چنار کی طرف روانہ کیا جائے گا، اس قافلے کی کامیاب روانگی کے بعد مسافر گاڑیوں کو بھی علاقے میں پہنچانے کا پروگرام طے کیا جائے گا۔ رپورٹس کے مطابق قافلہ بگن، علی زئی، پارا چنار سمیت کرُم ایجنسی کے مختلف مقامات کی جانب روانہ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں پختونخوا کابینہ نے ضلع کرم کو آفت زدہ قرار دینے اور ریلیف ایمرجنسی کی منظوری دیدی
رپورٹس کے مطابق قافلے کی حفاظت کے لیے پولیس تعینات کی جائے گی اور ہنگامی صورتحال کے لیے دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی الرٹ رہیں گے۔
مقامی امن کمیٹی میں سابق ایم این اے پیر حیدر علی شاہ، فیض اللہ اور حسین علی شاہ سمیت 27 ارکان جبکہ اپر کرم سے سابق سینیٹر سجاد حسین طوری اور ایم پی اے علی ہادی سمیت 48 ارکان شامل ہیں۔
واضح رہے کہ کُرم میں امن کے لیے یکم جنوری کو گرینڈ جرگے میں قیام امن پر اتفاق کیا تھا اور ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔